انگلینڈ: ایک جنونی کی فائرنگ سے بارہ ہلاک
2 جون 2010انگلینڈ کے شمال مغربی حصے کے ضلع لیک کے ایک قصبے میں ایک ٹیکسی ڈرائیور ڈیرک برڈ کی اندھا دھند فائرنگ سے بارہ افراد کی ہلاکت کے بعد سارے قصبے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ اس فائرنگ کے واقعہ میں دیگر پچیس زخمی بھی ہوئے،جن میں کم از کم تین انتہائی شدید زخمی بتائے جاتے ہیں۔ زخمیوں میں ایک بیس سالہ لڑکی بھی شامل ہے جس کے سینے میں گولیاں لگی ہیں۔
پولیس کے مطابق باون سالہ ٹیکسی ڈرائیورڈیرک برڈ نے فائرنگ کے اس واقعہ کے بعد خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کرلیا ہے۔ ٹیکسی ڈرائیور ڈیرک برڈ کے ساتھیوں کے مطابق وہ ہنس مکھ اور پر مزاح طبیعت کا مالک تھا۔
فائرنگ کی اطلاع ملنے پر مسلح پولیس جائے واردات پر فوری طور پر روانہ کردی گئی تھی۔ پولیس کو ہیلی کاپٹر کی مدد بھی حاصل رہی۔ پولیس اور تفتیشی اداروں کے کم از کم ایک سو افسران اس ہولناک واردات کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔
پولیس کے مطابق ڈیرک برڈ نے ہلاکتوں کی اس کارروائی کا آغاز اپنے ایک دوست کو ہلاک کرنے سے کیا۔ اس نے اپنے دوست کو لیک ڈسٹرکٹ کے ایک اور قصبے وائٹ ہیون میں مارا تھا۔ بارہ افراد کے قاتل کی لاش لیک ڈسٹرکٹ کے قریبی علاقے بوٹ (Boot ) کے نواحی جنگل سے برآمد ہوئی ہے۔ ڈیرک برڈ کی اس خونی کارروائی کے بارے میں پولیس ابھی تک کسی بات کا تعین نہیں کر سکی ہے جو اس واردات کا محرک ہو۔
کمبریا کے قریب سیلا فیلڈ جوہری پلانٹ کے مرکزی دروازے سمیت نقل و حرکت کے تمام راستوں کو بند کردیا گیا تھا،جس کےباعث چھٹی کرنے والے ملازمین کو مزید چند گھنٹے اندر ہی گزارنے پڑے۔
انگلینڈ میں اندھا دھند فائرنگ کا آخری واقعہ سن 1987ء میں پیش آیا تھا جب ایک شخص مائیکل ریان نے برک شائر میں سولہ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ سارے برطانیہ میں سن 1996ء میں سکاٹ لینڈ کے مقام ڈنبلین کا قتل عام بھی اہم ہے۔ اس واقعہ میں سولہ بچوں اور ایک استاد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ