1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا، پولیس نے ٹرانسجینڈروں (ہیجڑوں) کے بال کاٹ ڈالے

صائمہ حیدر
29 جنوری 2018

انڈونیشیا میں حکام کے مطابق پولیس نے ٹرانسجینڈر (ہیجڑوں) خواتین کے ایک گروپ کے بال کاٹ کر انہیں زبردستی مردانہ کپڑے پہنائے ہیں۔ اس مسلم اکثریتی ملک میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2rh3D
Indonesien Bildergalerie Transgender führen traditionelle Oper auf
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انڈونیشن صوبے آچے میں مختلف بیوٹی پارلروں پر چھاپے مار کر وہاں کام کرنے والے درجنوں ٹرانسجینڈروں (ہیجڑوں) کو پکڑا۔ ایسی اطلاعات تھیں کہ ان ٹرانسجینڈروں نے لڑکوں کے ایک گروپ کو تنگ کیا تھا۔

 پولیس نے ان افراد پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ  ٹرانسجینڈروں کو پولیس اسٹیشن لے جاتے ہوئے راستے میں درجنوں افراد نے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن حکام  نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔

خواجہ سراؤں کی لاش کو ’دو گز زمین‘ بھی مشکل سے مّیسر

بعد ازاں پولیس نے بعض ٹرانسجینڈرز (ہیجڑوں) خواتین کے بال کاٹ کر چھوٹے کر دیے، انہیں مردانہ کپڑے پہننے اور  مردانہ آواز میں بولنے پر مجبور کیا۔ مقامی پولیس چیف احمد اُن تنگ سوریاناتا نے اے ایف کو بتایا،’’ ہمیں بعض ماؤں کی طرف سے شکایت آئی تھی کہ اُن کے بیٹوں کو ان ٹرانسجینڈرز خواتین نے تنگ کیا ہے۔ ویسے بھی یہاں ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور میں ایسا نہیں چاہتا۔‘‘

Indonesien Bildergalerie Transgender führen traditionelle Oper auf
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti

انڈونیشیا میں مذہبی قانون کے تحت کوڑے لگانا ایک عام سزا ہے اور پولیس اکثر غیر سماجی حرکات وسکنات کرنے والوں کے سروں پر اُسترے پھیر دیا کرتی ہے۔

پولیس کے مطابق حراست میں لی گئی ٹرانسجینڈروں (ہیجڑوں) خواتین ابھی کچھ دن اُس کی تحویل میں ہی رہیں گی جہاں اُن کو پانچ روزہ تربیت بھی دی جائے گی۔ اس تربیت میں مقامی مولوی حضرات انہیں مردوں کی طرح بولنا اور چلنا سکھانے کے علاوہ اخلاقیات پر درس بھی دیں گے۔

سوریا ناتا کے بقول،’’ ہم ان کی ذہنیت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ بہتر انسان بن سکیں۔