1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا نے دوشیزگی کے ٹیسٹ کی تجویز رد کردی

30 ستمبر 2010

انڈونیشیا کی حکومت نے ایک رکن پارلیمان کی اس تجویز کو رد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سکول کی بچیوں کو ریاستی اسکولوں میں داخلے سے قبل کنوارہ پن معلوم کرنے کے ٹیسٹ سے گزارا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/PP6q

انڈونیشیا کی امورِخواتین کی وزارت کے ایک اہلکار واہیو ہارتوموکے مطابق اس طرح کی جانچ نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ اس کے طالبات کی طبی اور نفسیاتی صحت پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ ہاتوموکے بقول، " یہ بات ہماری نسل کے لئے زیادہ مؤثر ہوگی کہ انہیں اخلاقی تعلیم دی جائے خاص طور پر گھروں میں ان کے والدین کی جانب سے، جس میں انٹرنیٹ کے خطرناک اثرات بھی شامل ہیں۔"

انڈونیشا کے جزیرے سماٹرا کے صوبہ جامبی کے قانون سازوں نے ایک مقامی رکن پارلیمنٹ بامبانگ بایو سوسینو کی طرف سے پیش کردہ اس تجویز کو رد کردیا ہے۔ سوسینو کا خیال تھا کہ ریاستی اخراجات سے چلنے والے سکولوں میں داخلے سے قبل لڑکیوں کا دوشیزگی کا ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ ان کی اس تجویز کا مقصد نوجوانوں میں شادی سے قبل جنسی تعلقات کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات پر قابو پانا ہے۔ جکارتہ پوسٹ نامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے سوسینو کا کہنا تھا، " اس مقصد بہت سادہ سا ہے۔ والدین کو خدشہ ہوتا ہے کہ ان کی بیٹیاں وقت سے پہلے ہی اپنی دوشیزگی نہ کھودیں، لہذا اس سے قبل کہ طالبات اپنی تعلیم شروع کریں ان کے کنوارے پن کو طبی طور پر جانچا جائے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی طالبات کو حکومتی اخراجات سے چلنے والے سکولوں میں جانے ہی کیوں دیا جائے۔

انڈونیشیا میں حکومت اور دیگر ادارے اسلامی معاشرت، جدت پسندی اور انٹرنیٹ سمیت تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی وجہ آنے والی تبدیلیوں میں توازن قائم رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بامبانگ یودھو یونو نے حال ہی میں انٹرنیٹ پر فحش ویب سائٹس تک رسائی روکنے کے لئے ایک متنازعہ بل پر دستخط کیے ہیں۔ اس قانون کی رو سے انڈونیشیا میں ایسی ویب سائٹس تک رسائی روکنے کے لئے انٹرنیٹ فلٹرز لگائے جاسکیں گے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عدنان اسحاق