انڈونیشیا، نابالغ بچیوں سے جنسی رابطوں پر آسٹریلین کو سزا
25 اکتوبر 2016انڈونیشیا کے جزیرے بالی کے دارالحکومت ڈنپسار میں ایک عدالت نے ایک آسٹریلوی شہری کو پندرہ برس کی سزائے قید سنا دی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انڈونیشیا کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ستّر سالہ آسٹریلوی رابرٹ اینڈریو فیدس ایلس نے سن دو ہزار چودہ سے لے کر اب تک مجموعی طور پر گیارہ بچیوں کو بہلا پھسلا کر ان کے ساتھ جنسی رابطے قائم کیے۔
انڈونیشیا میں نئی سزا ’کیمیکل سے خصی کرنا‘
گھریلو ملازمین کا تحفط: جرمنی اور انڈونیشیا کی حمایت
اسکول سیکس اسکینڈل، عدالتی فیصلہ تبدیل
عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ڈنپسار میں رہنے والا یہ آسٹریلوی شہری لڑکیوں کو تحائف دینے کا جھانسا دیتا تھا اور انہیں اپنے گھر لے جا کر ’غیر مناسب‘ طور پر چھوتا تھا۔
ڈنپسار کی ایک عدالت کے جج واین سُکانیلا نے رابرٹ کو پندرہ برس کی سزا سناتے ہوئے بروز منگل کہا، ’’اس (رابرٹ) کے اعمال کی وجہ سے متاثرین کا مستقبل تباہ ہو سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا، ’’مجرم کے ان اعمال کے باعث سیاحوں کی نظروں میں انڈونیشیا بالخصوص بالی کی ساکھ بھی خراب ہو سکتی ہے۔‘‘
رابرٹ کا مؤقف تھا کہ اس نے کسی بچے کو جنسی ہوس کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ وہ انہیں صرف غسل دیتا تھا۔ مجرم کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق رابرٹ کو تقریبا ایک لاکھ ترپّن ہزار امریکی ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور اس جرمانے کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں اسے اضافی چھ ماہ جیل کی سزا کاٹنا ہو گی۔
انڈونیشیا کا جزیرہ بالی ایک مشہور سیاحتی مقام ہے، جہاں سالانہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ جاتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ رابرٹ ایسا پہلا شخص نہیں جسے انڈونیشیا میں جنسی جرائم کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔ سن دو ہزار نو میں اکسٹھ سالہ آسٹریلوی شہری فیلپ رابرٹ کو بھی آٹھ برس کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس پر جرم ثابت ہوا تھا کہ اس نے نابالغ لڑکوں کو رقوم دے کر ان سے جنسی فوائد حاصل کیے تھے۔