انڈونیشیا میں ہزاروں برس پرانی پینٹنگز کی دریافت
9 اکتوبر 2014سُولاویسی (Sulawesi) کے غاروں سے دستیاب ہونے والی پینٹنگز کو چالیس ہزار برس پرانا قرار دیا گیا ہے۔ پینٹنگز کے قدیم ہونے کی تحقیق کرنے والے ماہرین آثارِ قدیمہ اور آرکیالوجیکل سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ پینٹنگز کے پرانے ہونے کے لیے انتہائی جدید ریڈیو ایکٹو طریقہ استعمال کیا گیا ہے۔ محققین کے مطابق سولاویسی جزیرے کے غاروں میں بنائی گئی پینٹنگز انسانی ہاتھوں کے سب سے قدیم شاہکار قرار دی جا سکتی ہیں۔
سوُلاویسی جزیرے کی پینٹنگ میں اُس دور کے انسانوں نے اپنی تصاویر میں جانور کے نقش و نگار بھی بنائے تھے۔ ان میں ایک ایسے ناپید ہونے والے جانور کی بھی تصاویر ہیں جسے خنزیری ہرن (pig-deer) کہا جاتا ہے۔ ریسرچرز کا خیال ہے کہ سولاویسی غاروں کے فن پارے کا یورپ میں دستیاب ہونے والے غاروں کے فن پاروں کے ساتھ موازانہ کیا جا سکتا ہے۔ غاروں میں تصویر کشی کے حوالے سے پہلے یہ خیال پایا جاتا تھا کہ صرف یورپ کے قدیم باشندوں نے اپنے جمالیاتی احساست کے اظہار کے لیے غاروں کی دیواروں کو استعمال کیا تھا۔
آسٹریلیا کی گریفیتھ یونیورسٹی کے آرکیالوجیکل ماہر میکزیمے اؤبرٹ کا کہنا ہے کہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ وسطی یورپ انسانی فنکارانہ سرگرمیوں جن میں خاص طور پر غاروں میں نقاشی اورامیج سازی کا سب سے قدیم مرکز ہے اور یہ یورپی جمالیاتی سرگرمی بھی قریب چھبیس ہزار سال پرانی ہے جبکہ سولاویسی سے ملنے والے قدیمی فن پارے 35 سے 40 ہزار برس پرانے ہیں۔ وسطی یورپ میں فرانسیسی مقامات شووے (Chauvet) اور لاسکُو (Lascaux) میں 18 سے 26 ہزار برس قبل غاروں میں انسانی ہاتھوں سے بنائی جانے والی مصوری کو ڈھونڈا جا چکا ہے۔
آسٹریلیا کی ہی وولنگونگ یونیورسٹی کے ماہر تھامس اسٹکینا کا کہنا ہے کہ سولاویسی کے غاروں سے ملنے والی پینٹنگز سے معلوم ہوا ہے کہ جو جمالیاتی سرگرمیاں وسطی یورپ میں جاری تھیں ویسی ہی کاوشیں زمین کے ایک دوسرے علاقے میں رہنے والے انسان بہت پہلے کر چکے تھے۔ اسٹکینا کا یہ بھی کہنا تھا کہ قدیم غاروں کی دیواروں پر کی جانے والی پینٹنگز، نقاش اور کندہ کاری ماضی کے انسانوں کے تجریدی ذہن کی عکاس ہے اور یہ آج کے جدید انسان کی تجریدی سوچ کی ابتدا بھی ہے۔
سولاویسی کے غاروں سے ملنے والی پینٹنگز کی تعداد چودہ ہے۔ ان میں بارہ میں انسانی ہاتھوں کے بنائے ہوئے اسٹینسِل یا چھید کر کے بنائے گئے خاکے ہیں جبکہ بقیہ دو میں جانوروں کی شکلیں بنی ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک میں خنزیری ہرن کی تصویر ہے اور دوسری تصویروں میں دکھائی دینے والا جانور خنزیر معلوم ہوتے ہیں۔ زیادہ تر تصاویر کو قدیم انداز سے تیار کیے جانے والے سُرخ رنگ سے رنگا ہوا ہے۔ بورنیو کے جزیرے شمالی سولاویسی کے مقام ماروس کی غاروں سے یہ فن پارے دستیاب ہوئے ہیں۔