1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسداد منشیات کا عالمی دن

26 جون 2011

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی افیون کا 90 فیصد سے زائد افغانستان میں پیدا کیا جارہا ہے۔ مزید یہ کہ افیون کی کاشت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/11jm9
تصویر: picture-alliance/ dpa

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات اورجرائم (UNODC) کی جانب سے جاری کی گئی ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2011 کے مطابق دنیا میں افیون کی کاشت گزشتہ سالوں کی نسبت کم ہوئی اور اس کی وجہ افغانستان میں پوست کے پودوں میں پھیلنے والی بیماری ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا میں پوست کی کاشت میں افغانستان پہلے، میانمار دوسرے اور میکسیکو تیسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں بننے والی ہیروئن کا کم و بیش 40 فیصد پاکستان کے راستے دنیا میں اسمگل ہوتا ہے۔

پاکستان کے اندر منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کی صحیح تعداد معلوم کرنے کے لیے پورے ملک میں ایک سروے کرانے کی تیاریا ں کی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہیروئین کا سالانہ 1.2 ارب روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔ 2010ء کے دوران افغانستان میں چھتیس سو میٹرک ٹن افیون پیدا کی گئی جس میں سے 160میٹرک ٹن افیوں پاکستان کے راستے دیگر ممالک کو اسمگل کی گئی۔

حکام کے مطابق افغانستان سے پاکستان اور ایران کے ذریعے اسمگل ہونیوالی منشیات یورپی ممالک میں استعمال کی جارہی ہیں
حکام کے مطابق افغانستان سے پاکستان اور ایران کے ذریعے اسمگل ہونیوالی منشیات یورپی ممالک میں استعمال کی جارہی ہیںتصویر: AP

البتہ یو این او ڈی سی کی اس رپورٹ میں پاکستان میں منشیات کا استعمال کرنے والے افراد کے حوالے سے اعدادوشمار شامل نہیں۔ اس بارے میں یو این او ڈی سی کے پاکستان میں نمائندے جرمی ڈگلس کا کہنا ہے: ’’حکومت پاکستان نے ہمیں منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی رپورٹ کی ہے، تاہم جس اضافے کے بارے میں اقوام متحدہ کو بتایا گیا ہے اسکی ابھی تک صیح تعداد کا مطا لعہ نہیں کیا جاسکا۔ اسی لیے ہم اس سال حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ایک خصوصی سروے کر رہے ہیں تا کہ پاکستان میں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی صیح تعداد کے بارے میں معلوم کیا جاسکے۔"

ادھر پاکستانی انسداد منشیات فورس کے سربراہ میجر جنرل سید شکیل حسین کا کہنا ہےکہ اقوام متحدہ کی معاونت سےچند سال قبل کیے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں منشیات استعما ل کرنے والے افراد کی تعداد چالیس سے پچاس لاکھ تھی ان میں سے ڈیڑہ لاکھ انجکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرتے تھے جبکہ چھ لاکھ سے زائد افراد افیون کا استعمال کررہےتھے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اینٹی نارکوٹکس فورس نے گزشتہ سال 10 ہزار کلوگرام سے زائد ہیروئن پکڑی اور اس مقصد کے لیے نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ جن ملکوں میں اسمگل کی گئی وہاں کے اداروں سے بھی تعاون حاصل کیا گیا۔

انجکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والا ہر پانچ میں سے ایک فرد ایچ آئی وی وائرس سے متاثرہ ہے
انجکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والا ہر پانچ میں سے ایک فرد ایچ آئی وی وائرس سے متاثرہ ہےتصویر: DW

وفاقی وزارت انسداد منشیا ت کے سیکرٹری افتخار احمد کا کہنا تھا کہ انجکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والا ہر پانچ میں سے ایک فرد ایچ آئی وی وائرس سے متاثرہ ہے۔

افتخار احمد نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ پاکستان میں نشے کے عادی افراد کے علاج معالجے اور بحالی کے لئےسہولیات ناکافی ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت کی جانب سے منشیات کی اسمگلنگ اور استعمال کے خاتمے کے لئے کوششوں کو مربوط کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہمارا سب سے بڑا مسئلہ افغانستان کا ہمسایہ ہونا ہے کیونکہ وہاں پوست کی کاشت اور پیداوار ہورہی ہے۔ ہمارے اپنے اندر بھی مسائل ہیں اسمگلنگ ہے۔ منشیات کی مختلف شہروں میں فروخت ہے۔ اس کے متعلق مختلف قانون نافذ کرنے والے ادارے کام کر رہے ہوتے ہیں اور ابھی ایک انٹر ایجنسی ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے جس کی سربراہی ڈی جی اینٹی نارکاٹکس فورس کر رہے ہیں۔‘‘

حکام کے مطابق افغانستان سے پاکستان اور ایران کے ذریعے اسمگل ہونیوالی منشیات یورپی ممالک میں استعمال کی جارہی ہیں۔

انسداد منشیات کی کوششوں میں مصروف سرکاری اور امدادی اداروں کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ اسکی طلب ختم کرنا بھی ناگزیر ہے۔ اور اس ہدف کے حصول کے لیے یورپی ممالک کی حکومتوں کو بھی آگے بڑھ کر تعاون کرنا ہوگا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید