1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی فضلہ متبادل توانائی کا اہم ذریعہ، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ4 نومبر 2015

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی فضلے سے پیدا ہونے والی گیس متبادل توانائی کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے اور یہ عمل گلوبل وارمنگ سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GzRo
Bildergalerie Indien Hygiene
بھارتی حکومت عوام کو ٹوائلٹس کی فراہمی ممکن بنانے کی کوشش میں ہےتصویر: RAVEENDRAN/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بدھ چار اکتوبر کو اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ انسانی فضلے کو پراسس کر کے توانائی حاصل کی جا سکتی ہے، جس سے کئی لاکھ گھرانوں کی توانائی کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔ ’انسٹیٹیوٹ فار واٹر، انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ‘ کی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمل گلوبل وارمنگ سے نمٹنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انسانی فضلے سے پیدا ہونے والی گیس سے ترقی پذیر ممالک میں لاکھوں گھروں کو بجلی کی فراہمی ممکن بنانے کے علاوہ ان علاقوں میں نکاسی آب کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ منگل کی رات جاری کی گئی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں یہ ٹیکنالوجی انتہائی اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

بائیو گیس، جس میں ساٹھ فیصد میتھین گیس ہوتی ہے، دراصل انسانی فضلے میں موجود بیکٹیریا کو پراسس کرنے کے بعد تیار کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اس انسٹیٹیوٹ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر ان منصوبہ جات پر عملدرآمد ممکن بنا لیا جاتا ہے، تو بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں متبادل توانائی کے حصول کے حوالے سے یہ ایک انتہائی اہم پیشرفت ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ دنیا بھر میں تقریباﹰ ایک بلین انسانوں کے پاس رفع حاجت کے لیے ٹائلٹ استعمال کرنے کی سہولت نہیں ہے اور ان میں سے ساٹھ فیصد کا تعلق بھارت سے ہے۔ یہ لوگ رفع حاجت کے لیے کھلے مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اگر ان انسانوں کا خارج کردہ فضلہ اکٹھا کر لیا جائے تو اس سے سالانہ بنیادوں پر دو سو ملین ڈالر مالیت کے برابر بائیو گیس تیار کی جا سکتی ہے۔ محققین کے مطابق اس مقدار کو بعدازاں 376 ملین ڈالر مالیت کے برابر تک بھی لے جایا جا سکتا ہے۔

Bildergalerie Indien Hygiene
تقریباﹰ ایک بلین انسانوں کے پاس ٹائلٹ استعمال کرنے کی سہولت نہیں ہے اور ان میں سے ساٹھ فیصد کا تعلق بھارت سے ہےتصویر: PRAKASH SINGH/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس بائیو گیس سے ترقی پذیر ممالک میں اٹھارہ ملین گھرانوں کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ممالک میں ٹائلٹ کے باقاعدہ انتظام کی وجہ سے حفظان صحت اور پبلک ہیلتھ کے شعبوں میں بھی بہتری آئے گی۔ ترقی پذیر ممالک میں بیماریوں کی اہم وجہ نکاسی آب کے ناقص نظام کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید