1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی طاقت سے اڑنے والے ہوائی جہازکا کامیاب تجربہ

1 اکتوبر 2010

معروف مصور لیونارڈوڈاونچی کے پانچ سو برس پرانے بنائے گئے ایک اسکیچ ’اورنیتھاپٹر‘ سے متاثر ہوکر کینیڈا کے ایک طالب علم نے انسانی طاقت سے اڑنے والے ہوائی جہاز کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/PRCl
شمسی توانائی سے اڑنے والا جہاز سولر امپلستصویر: AP

اس جہاز کو ’سنو برڈ‘ یعنی برفانی پرندے کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے موجد انجینئرنگ کے طالب علم ٹوڈ ریچرٹ ہی نے اس کی پہلی تجرباتی پرواز کی، جو 19.3 سیکنڈز تک جاری رہی۔ اس پرواز کے دوران انہوں نے 145 میٹرز کا فاصلہ طے کیا، جو کہ اوسطاﹰ 25.6 کلومیٹر فی گھنٹہ بنتا ہے۔

ٹورنٹو یونیورسٹی سے ریچرٹ کے ایک بیان کے مطابق، ’’سنو برڈ دراصل اڑنے سے متعلق صدیوں پرانے خواب کی تعبیر ہے۔‘‘ ریچرٹ کا مزید کہنا ہے،’’تاریخ میں ہمیشہ سے لاتعداد لوگ، جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں، پرندوں کی طرح اڑنے کے خواب دیکھتے چلے آئے ہیں اور ہزاروں نہیں تو سینکڑوں لوگوں نے باقاعدہ طور پر اس کے لئے کوشش بھی کی ہے۔‘‘

CIA Flugaffäre Kalenderblatt
سنو برڈ کے پروں کا پھیلاؤ بوئنگ 737کے پروں کے پھیلاؤ کے برابر ہے جو 105 فٹ ہے۔تصویر: AP

ریچرٹ اور ان کی ٹیم کی طرف سے یہ کارنامہ دو اگست کو ٹورنٹو کے شمال میں واقع شہر ٹوٹنہیم میں گریٹ لیکس گلائڈنگ کلب میں انجام دیا گیا۔ ہوائی سفر کے عالمی ریکارڈز اور ایئر سپورٹس سے متعلق عالمی تنظیم ’دی فیڈریشن ایروناٹیک انٹرنیشنل‘ (FAI) کی طرف سے اکتوبر میں ہونے والے ایک اجلاس میں اورنیتھاپٹر کے اس عالمی ریکارڈ کی تصدیق متوقع ہے۔

اطالوی مصور اور مفکر ڈاونچی نے اپنی بے شمار پینٹنگز کے ساتھ ساتھ مکینکل آلات کے بھی بہت سے اسکیچز تیار کئے تھے، جو دراصل مستقبل کے آلات تھے۔ اورنیتھاپٹر سے متعلق ڈاونچی کی معروف ڈرائنگز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سال 1485ء کے قریب بنائی گئی تھیں۔ تاہم ان خاکوں کی تیاری کے چار سو سال سے بھی زیادہ عرصے بعد رائٹ برادران نے ہوائی سفر کا باقاعدہ طور پر آغاز کیا۔ ان کی طرف سے پہلے ہوائی جہاز کا کامیاب تجربہ 1903ء میں کیا گیا۔ یہ پرواز 12 سیکنڈز پر محیط تھی اور اس نے 37 میٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔

1977ء میں تیار کیا جانےوالا گوزامر کونڈور وہ پہلا ہوائی جہاز تھا، جو انسانی طاقت سے پرواز کر سکتا تھا۔ یہ جہاز 7.5 منٹ تک ہوا میں رہا اور اس دوران اس نے ایک میل کا فاصلہ طے کیا۔

ریچرٹ یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ سنو برڈ دراصل سفر کرنے کا کوئی قابل عمل طریقہ نہیں ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس پراجیکٹ کا مقصد لوگوں کو اپنی جسمانی طاقت اور ذہن کی تخلیقی قوت کو استعمال کرنے کی طرف راغب کرنا ہے۔

سنو برڈ کو کاربن فائبر اور بالسا نامی کم وزن لکڑی سے تیار کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے اس کا کل وزن 43 کلوگرام ہے جبکہ اس کے پروں کا پھیلاؤ 32 میٹر یعنی 105 فٹ ہے، جو کہ بوئنگ 737 کے پروں کے پھیلاؤ کے برابر ہے۔

جہاز کے وزن کو کم رکھنے کے لئے اس میں ہوا میں اوپر اٹھنے والا نظام نصب نہیں کیا گیا بلکہ اسے ایک گاڑی سے باندھ کر کھینچا گیا تاکہ یہ ایک خاص اونچائی تک پہنچ جائے۔

ریچرٹ کے مطابق اس جہاز کو اڑانے کے لئے انہیں اپنا وزن آٹھ کلوگرام کم کرنا پڑا۔ اس اورنیتھاپٹر کی تیاری میں 30 سے زیادہ طالب علموں نے حصہ لیا، جن میں ٹورنٹو یونیورسٹی کے علاوہ فرانس کی پوئیٹئے یونیورسٹی اور ہالینڈ کی ڈیلفٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طلباء بھی شامل تھے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید