1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی ایمبریو میں ہی بیماری کا جین تبدیل کرنے میں کامیابی

William Yang/ بینش جاوید DPA
3 اگست 2017

امریکا اور کوریا کے سائنسدانوں نے دل کی ایک موروثی بیماری کے علاج کے لیے انسانی ایمبریو کے انتہائی ابتدائی ایام میں ’جین ایڈیٹنگ‘ کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے جینز میں سے اس بیماری کی وجہ بننے والی خرابی کو ختم کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2he90
USA Portland Embryos
تصویر: picture-alliance/AP Photo/OHSU

جرمن خبر رساں ادرے ڈی پی اے کے مطابق اس تحقیق کے سبب ایسے بچوں میں اس بیماری کا خاتمہ ہو جائے گا جو ٹیسٹ ٹیوب یا IVF کے ذریعے پیدا ہوں گے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس سے ان چند ہزار بیماریوں میں سے ایک کا بھی خاتمہ ہو سکے گا جو ایک جین میں خرابی یا تبدیلی کے سبب پیدا ہوتی ہیں۔ محققین نے انسانی جین میں اُس تبدیلی کو ہدف بنایا ہے جو ’’ہائپرٹروفِک کارڈیومایوپیتھی‘‘ (HCM) کا سبب بنتا ہے۔ یہ بیماری نوجوان ایتھلیٹس میں اچانک موت کی سب سے عام وجہ ہے۔

اس تحقیق کی رپورٹ مؤقر تحقیقی جریدے ’’نیچر‘‘ میں شائع ہوئی ہے۔ یہ ریسرچ کیلیفورنیا کے سالک انسٹیٹیوٹ، ’’اوریگن ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی‘‘ اور کوریا کے ’’انسٹیٹیوٹ فار بیسک سائنس‘‘ کا مشترکہ پراجیکٹ ہے۔

سائنسدانوں نے ایک ایسے مرد رضاکار کی جلد سے حاصل شدہ خلیوں سے اسٹیم سیل تیار کیے جسے HCM لاحق تھی۔ ان اسٹیم سیلوں میں CRISPR جین ایڈیٹنگ کے ذریعے تبدیلی کی گئی۔ اس طریقہ کار سے جینز میں تبدیلی نسبتاﹰ آسان ہوتی ہے۔

ان ماہرین نے بعد ازاں ٹیسٹ ٹیوب یا IVF کا طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے ایک رضاکار خاتون کی طرف سے فراہم کردہ صحت مند بیضے کو HCM رکھنے والے اس مرد کے سپرم یا نطفے سے بارآور یا فرٹیلائز کیا۔ اس بار آور شدہ بیضے میں پھر ان اسٹیم سیلز کو داخل کر دیا گیا جو جین ایڈیٹنگ کے بعد اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔

ان ایمبریوز کو محض چند روز کے لیے پھلنے پھولنے دیا گیا اور انہیں مزید پرورش کے لیے کسی خاتون کی بچہ دانی میں منتقل نہیں کیا گیا۔

HCM سے قریباﹰ ہر پانچ سو میں سے ایک فرد متاثر ہوتا ہے۔ اور جین میں خرابی کے سبب یہ بیماری رکھنے والے افراد میں سے 50 فیصد میں یہ امکان موجود ہوتا ہے کہ وہ یہ خرابی اپنی آئندہ نسل میں بھی منتقل کریں گے۔ ماہرین کے مطابق ایمبریوز میں ہی اس بیماری کا سبب بننے والی جینز کی بیماری کو دور کرنے سے آئندہ نسلوں میں اس بیماری کی منتقلی کا عمل رُک جائے گا۔

کیسے ایک پیچیدہ حمل میں جڑواں بچوں کی زندگیاں بچائی گئیں؟