1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانوں کی اسمگلنگ کے الزام میں ایک افغان کو سزا

عاطف توقیر
9 مارچ 2018

آسٹریلیا میں ایک افغان شہری کو تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر آسٹریلیا منتقل کرنے کے الزام میں 12 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ سید عباس نامی اس افغان شہری نے تارکین وطن کو مغربی آسٹریلیا پہنچانے کی کوشش کی تھی۔

https://p.dw.com/p/2u1YV
Australien Flüchtlinge Insel Nauru 2001
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Rycroft

جمعے کے روز سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق 35 سالہ سید عباس نے دو سو سے زائد تارکین وطن اور سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے مغربی آسٹریلیا پہنچنے کے لیے سفری انتظامات کیے۔ بتایا گیا ہےکہ سید عباس نے سن 2009 تا 2011  تین کشتیوں کے ذریعے تارکین وطن کو انڈونیشیا سے آسٹریلیا منتقل کرانے کے انتظامات کیے تھے اور ان کشیتوں پر گنجائش سے زائد افراد سوار تھے۔ آسٹریلوی حکام کے مطابق اس سلسلے میں عباس نے ہر تارک وطن سے پانچ ہزار آسٹریلوی ڈالر تا 10 ہزار آسٹریلوی ڈالر وصول کیے۔

آسٹریلیا سے مزید تارکین وطن امریکا روانہ، پاکستانی بھی شامل

 ناؤرُو کے حراستی مرکز سے مہاجرین کا گروپ امریکا روانہ

’مانوس کے حراستی مرکز میں پولیس کارروائی‘

مغربی آسٹریلوی شہر پرتھ کی عدالت کی جانب سے جمعے کے روز عباس کو بارہ برس قید کی سزا کا حکم سنایا گیا۔ عدالت کے مطابق چوں کے عباس ایک طویل عرصے سے جیل میں ہیں، اس لیے انہیں کم سزا دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ عباس کو انڈونیشیا میں گرفتار کیا گیا تھا، اور سن 2015ء میں آسٹریلوی درخواست پر اسے کینبرا حکومت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

جمعے کے روز عباس کی جانب سے اس کے وکیل نے عدالت میں عباس کا خط پڑھ کر سنایا۔ ناخواندہ ہونے کے سبب عباس خود لکھنے کی اہلیت نہیں رکھتا اور اس نے یہ خط اپنے ایک قیدی ساتھی سے لکھوایا ہے۔ اس خط میں اس نے افغانستان میں گزاری گئی اپنی تباہ حال زندگی کا ذکر کیا۔

عباس کے مطابق اس کے پاس کوئی ملازمت نہیں تھی اور اسے طالبان کے مظالم کی وجہ سے افغانستان سے فرار ہونا پڑا تھا۔ عدالت کو بتایا کہ عباس پانچ برس تک ایک مہاجر بستی میں مقیم رہا، جہاں اسے انڈونیشیا میں حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس وقت وہ ڈپریشن اور ذہنی صدمے کا سامنا کر رہا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ عباس پیسوں کی لالچ میں انسانوں کی اسمگلنگ کی جانب مائل ہوا تھا۔

 جج نے اس موقع پر کہا کہ عباس نے ان شکستہ کشتیوں پر بٹھا کہ تارکین وطن کی زندگیوں کو خطرات کا شکار کیا۔