1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانوں کو چاند پر لے جانے کے منصوبے کا اعلان

7 دسمبر 2012

امریکی خلائی ادارے ناسا کے دو سابق اہلکاروں نے رواں دہائی کے آخر تک انسانوں کو چاند پر لے جانے کا ایک غیر سرکاری منصوبہ پیش کیا ہے۔ یہ اعلان چاند پر کسی انسان کے آخری مرتبہ قدم رکھنے کے چالیس سال بعد سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16xjg
تصویر: Getty Images

خلائی پروازیں طویل عرصے تک حکومتوں ہی کے زیر انتظام رہی ہیں تاہم حالیہ برسوں میں یہ سلسلہ تجارتی بنیادوں پر بھی شروع ہوا ہے، جس کے نتیجے میں نجی کمپنیاں پہلی مرتبہ مدار میں راکٹ بھیجنے میں کامیاب رہیں۔

ناسا نے اخراجات کم کرنے کی امید پر 2011ء میں اپنی خلائی شٹلز کو ریٹائرڈ کر دیا تھا اور اس کے بجائے روسی خلائی جہازوں کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر سامان اور عملہ پہنچایا۔ حال ہی میں امریکی خلائی ادارے نے اسپیس ایکس کے زیر انتظام کارگو خلائی جہاز کے ذریعے بھی سامان پہنچایا۔

ناسا کی جانب سے مالی وجوہات کی بناء پر زمین کے مدار سے آگے نظام شمسی کو مزید دریافت کرنے کے لیے عملے کی بجائے روبوٹس کو بھیجا جانے لگا تھا۔

نجی خلائی پروازوں کے نئے سلسلے میں گولڈن اسپائیک کمپنی شامل ہو رہی ہے، جس کے تحت انسان کو ایک مرتبہ پھر چاند پر پہنچایا جائے گا۔

Mondlandung 1969 Neil Armstrong Fußabdruck
گزشتہ چالیس برس سے چاند پر انسانی قدم نہیں پڑاتصویر: Getty Images

اس کمپنی کا اندازہ ہے کہ چاند کے ایک راؤنڈ ٹرِپ پر ڈیڑھ ارب ڈالر خرچ ہوں گے، جو اس رقم کے تقریباﹰ برابر ہے، جو حکومتی خلائی پروگرام کے تحت وہاں روبوٹ بھیجنے پرخرچ ہوتی ہے۔

گولڈ اسپائیک کا کہنا ہے کہ دستیاب راکٹوں اور عملے کے لیے بنائے گئے نئے تجارتی جہازوں سے استفادہ کرتے ہوئے اخراجات کم کیے جا سکتے ہیں۔

اس کمپنی کا کہنا ہے کہ نجی پروازیں مختلف ملکوں، افراد اور ایسی کمپنیوں کو فروخت کی جائیں گی، جو چاند کی تحقیق کا مقصد اور جذبہ رکھتے ہیں۔ کمپنی کے مطابق اس پر اٹھنے والے خرچ کا جو اندازہ لگایا گیا ہے، وہ چاند کے کسی بھی مشن پر خرچ ہونے والی رقم کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

گولڈن اسپائیک اپنے اس منصوبے پر گزشتہ دو برس سے کام کر رہی ہے اور اس کا اعلان اپالو 17مشن کے افتتاح کے چالیس برس مکمل ہونے پر کیا گیا ہے، جو چاند پر انسان کو لے جانے والا اب تک کا آخری مشن تھا۔

اس کمپنی کو چلانے والے دو افراد میں سے ایک اپالو کے سابق فلائٹ ڈائریکٹر جیری گریفن ہیں، جو ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر کی قیادت بھی کر چکے ہیں جبکہ دوسرے ایک سائنسدان اور ناسا کے سابق سائنس چیف ایلن اسٹرن ہیں۔

اس کمپنی کے مشیروں میں امریکی ایوانِ نمائندگان کے سابق اسپیکر نیوٹ گنگرچ اور نیو میکسیکو کے سابق گورنر بِل رچرڈسن سمیت اعلیٰ سیاستدان بھی شامل ہیں۔

ng/aa (AFP)