1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتہا پسندی صرف اسلام کا ہی مسئلہ نہیں، پوپ فرانسس

عاطف بلوچ1 دسمبر 2015

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پشیوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ انتہا پسندی تمام مذاہب کا مسئلہ ہے، جس سے رومن کیتھولک چرچ بھی ماوراء نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دراصل انتہا پسندی کا مذاہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

https://p.dw.com/p/1HFAT
Kenia Papst im Kasarani Stadium
انتہا پسندی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، پوپ فرانسستصویر: Reuters/T. Mukoya

پوپ فرانسس نے اپنے پہلے دورہ افریقہ سے واپسی پر کہا ہے کہ مذاہب میں پائے جانے والی انتہا پسندی ایک سانحہ ہے، جس کے خاتمے کی بھرپور کوشش کی جانا چاہیے۔ تین افریقی ممالک کے اپنے حالیہ دورے کے دوران پوپ فرانسس نے مصالحت اور امن کا درس دیا تھا۔

وسطی افریقی جمہوریہ سے واپسی پر جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ نے کہا کہ انتہا پسندی ہمیشہ ہی ایک ٹریجڈی رہی ہے۔ اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ انتہا پسند خدا سے دور ہوتے ہیں اور یہ بت پرستی کے مترادف ہے۔

اپنے دورہ افریقہ کی آخری منزل وسطی افریقہ جمہوریہ میں پوپ نے ایک اجتماع سے خطاب میں مسلمانوں اور مسیحیوں کو بھائی بھائی قرار دیتے ہوئے زور دیا تھا کہ مذہبی منافرت اور نفرت کا خاتمہ کر دینا چاہیے۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ افریقی ملک شدید مذہبی اور نسلی تعصب و تنازعے کا شکار ہونے کی وجہ سے اِس وقت تباہی کے دہلیز پر کھڑا ہے۔

1.2 بلین کیتھولک مسحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے پیر کے دن دارالحکومت بنگوئی کے نواح میں واقع ایک مسجد کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ یہ مسجد اسی علاقے میں واقع ہے، جو مسلمانوں اور مسیحیوں کے مابین جاری کشیدگی کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

پوپ فرانسس نے کہا کہ سب کو مل نفرت کا خاتمہ کر دینا چاہیے، ’’بدلے اور تشدد اور خصوصاً ایسا تشدد جو مذہب کے نام پر کیا جائے، اُس سے انکار کر دینا چاہیے، یہ وہ تشدد ہے، جس کے خدا بھی خلاف ہے۔‘‘

پوپ فرانسس نے کہا کہ صرف اسلام ہی ایسا مذہب نہیں ہے، جو پرتشدد انتہا پسندی کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے بلکہ دیگر مذاہب میں پائے جانی والی انتہا پسندی بھی خطرناک ہے، ’’ہم کیتھولک مسیحیوں میں بھی انتہا پسند پائے جاتے ہیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں حقیقت مطلقہ کا علم ہے۔‘‘

Papst Franziskus besucht die Zentralmoschee in Bangui
پوپ فرانسس نے پیر کے دن دارالحکومت بنگوئی کے نواح میں واقع ایک مسجد کا دورہ بھی کیاتصویر: Reuters/S. Rellandini

پوپ فرانسس نے اپنے دورہ افریقہ کے دوران کینیا اور یوگنڈا کا دورہ بھی کیا۔ مبصرین کے بقول افریقہ کے تین ممالک کے پانچ روزہ دورے کے دوران پوپ فرانس نے وہ سب کچھ کیا، جو وہ انتہا پسندی اور نفرت کے خاتمے کے لیے کر سکتے تھے۔

مبصرین کے مطابق پوپ کے اس دورے سے کسی کو عملی طور پر تو کوئی فائدہ نہیں ہوا لیکن ایک مذہبی اور اخلاقی رہنما کے طور پر انہوں نے لوگوں کے جذبات کو مثبت انداز میں گرما ضرور دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید