انتونیو گتیریش: اقوام متحدہ کے آئندہ سیکرٹری جنرل؟
5 اکتوبر 2016بدھ پانچ اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں سفارتکاروں نے بتایا کہ چھٹی مرتبہ ہونے والی خفیہ رائے شماری میں عالمی سلامتی کونسل میں ویٹو کی طاقت رکھنے والے کسی بھی ملک نے گتیریش کے خلاف ووٹ نہیں دیا۔ اس طرح گتیریش بان کی مُون کی جگہ سیکرٹری جنرل کے ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں دَس امیدواروں میں سے ہر ایک کے لیے خفیہ رائے شماری کی جانا تھی۔ اس دوران تمام پندرہ رکن ممالک کسی امیدوار کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، حوصلہ شکنی کرتے ہیں یا پھر یہ کہتے ہیں کہ اُن کی کوئی رائے نہیں۔ گتیریش کے حق میں تیرہ ارکان نے حوصلہ افزائی کے ووٹ دیے جبکہ دو نے کہا کہ اُن کی کوئی رائے نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر وتالی چُرکین نے گتیریش کے فیورٹ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا:’’آج چھٹی رائے شماری کے بعد ہمارے پاس ایک واضح فیورٹ ہمارے سامنے آ گیا ہے اور اُس کا نام ہے، انتونیو گتیریش۔‘‘ جب چُرکین نے یہ اعلان کیا تو عالمی سلامتی کونسل کے باقی ماندہ چَودہ رکن ممالک کے نمائندے اُن کے پیچھے کھڑے تھے۔
چُرکین رواں مہینے یعنی اکتوبر کے لیے کونسل کے صدر ہیں۔ اس حیثیت میں اُنہوں نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’ہم نے کل (جمعرات) صبح دَس بجے اس حوالے سے رسمی رائے شماری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امید ہے کہ یہ کام تائید کے ذریعے ہی ہو جائے گا۔‘‘
اس سے پہلے کہ گتیریش کا نام باقاعدہ طور پر ایک سو تریانوے رکنی جنرل اسمبلی کو تجویز کیا جائے، یہ ضروری ہو گا کہ سلامتی کونسل بند دروازوں کے پیچھے ایک قرارداد منظور کرے۔ اس قرارداد کی منظوری کے لیے لازمی ہو گا کہ اس کے حق میں کم از کم نو ووٹ آئیں اور ویٹو کا حق رکھنے والے پانچ ممالک میں سے کوئی ایک بھی اس قرارداد کو ویٹو نہ کرے۔
اقوام متحدہ کے موجودہ سیکرٹری جنرل بان کی مون کی مدت اکتیس دسمبر 2016ء کو اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ بہتّر سالہ بان کا تعلق جنوبی کوریا سے ہے اور وہ یکم جنوری 2007ء سے یعنی تقریباً دَس سال سے اقوام متحدہ کے آٹھویں سیکرٹری جنرل کی ذمہ داریاں نبھاتے چلے آ رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2004ء سے لے کر 2006ء تک اپنے ملک کے وزیر خارجہ رہے تھے۔
قواعد و ضوابط کی رُو سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سلامتی کونسل کی تجویز پر پانچ سال کی مدت کے لیے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کرتی ہے۔ بان کی مُون دو مدتوں کے لیے اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔