امیش ترپاٹھی کی ہالی وُڈ پر کمند
21 جنوری 2014بھارتی شہر جے پور کے ادبی میلے میں ملکی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی سے باتیں کرتے ہوئے ترپاٹھی نے بتایا:’’میں نے ایک امریکی فلمساز کے ساتھ اپنی پہلی کتاب کے لیے ایک ڈیل پر دستخط کیے ہیں، اس امکان کے ساتھ کہ وہ میری آنے والی فلمیں بھی خرید سکتا ہے۔‘‘ چالیس سالہ ترپاٹھی نے کہا کہ ابھی وہ اِس امریکی پروڈیوسر کا نام منظرِ عام پر نہیں لا سکتے تاہم اس نام کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔
18 اکتوبر 1974ء کو ممبئی میں پیدا ہونے والے ترپاٹھی ایک بینکار تھے تاہم اب وہ کل وقتی طور پر لکھنے لکھانے کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا چکے ہیں۔ اُنہوں نے ’ویسٹ لینڈ‘ نامی بھارتی اشاعتی ادارے کے ساتھ اپنے تین حصوں پر مشتمل کتابی سلسلے ’شیوا ٹرائیلوجی‘ کے حقوق کی پُر کشش ڈیل کے ذریعے اشاعتی صنعت میں ہلچل مچا دی تھی۔
پہلا حصہ ’دی ام مارٹلز آف ملوہا‘ 2010ء میں، ’دی سیکرٹ آف دی ناگاز‘ 2011ء میں جبکہ آخری اور تیسرا حصہ ’دی اوتھ آف دی وایُوپُتراز‘ 2013ء میں شائع ہوا تھا۔
بھارتی فلمساز اور ہدایتکار کرن جوہر اس سیریز کے پہلے حصے کو فلم کا روپ دینے کے لیے اس کے حقوق پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں، ساتھ ہی البتہ وہ اس تشویش کا بھی اظہار کر چکے ہیں کہ اس فلم کی ریلیز کے بعد کچھ حلقوں کی جانب سے اُن کے خلاف رد عمل بھی سامنے آ سکتا ہے۔
پی ٹی آئی سے باتیں کرتے ہوئے ترپاٹھی نے بتایا کہ ان دنوں وہ اپنی ایک نئی کتاب پر کام کر رہے ہیں:’’میں اپنی نئی کتاب پر بھی کام شروع کر چکا ہوں۔ یہ شیوا ٹرائیلوجی کا تسلسل نہیں ہو گی کیونکہ وہ اپنے اختتام کو پہنچ چکی۔ تاہم اس کتاب کا تعلق بھی دیو مالائی داستانوں، تاریخ اور روحانیات سے ہو گا۔ مجھے انہی چیزوں سے جذباتی لگاؤ بھی ہے۔‘‘
امیش ترپاٹھی نے یہ بھی کہا کہ مقامی فلمی صنعت اور اشاعتی صنعت اب بہت زیادہ ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔ ترپاٹھی نے کہا کہ بیس ویں صدی کی پانچویں اور چھٹی دہائی میں شرت چندر جیسے ادیبوں کی کہانیوں پر مبنی فلمیں بنانے کا رواج عام تھا، جو وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتا چلا گیا لیکن ’’اب بھارتی فلمی صنعت پھر سے بدل رہی ہے اور لگتا ہے کہ کہانی کو پھر سے اہمیت دی جانے لگی ہے۔ خود فلمی ستارے بھی اب ایک اچھی کہانی چاہتے ہیں، اُنہیں محسوس ہو چکا ہے کہ ایک اچھی کہانی کی بہت اہمیت ہوا کرتی ہے اور اس طرح کی کہانیاں تلاش کرنے کے لیے سب سے اچھی جگہ کتابیں ہوتی ہیں‘‘۔
ترپاٹھی کے مطابق اب فلمساز اپنی فلم کے لیے کسی بیسٹ سیلر کتاب کے انتخاب میں قباحت محسوس نہیں کرتے کیونکہ وہ جانتے ہوتے ہیں کہ لوگوں نے اس کہانی کو پسند کیا ہے، ’’جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فلمساز کے لیے ناکامی کا خطرہ کم ہے‘‘۔
ترپاٹھی کی ’شیوا ٹرائیلوجی‘ بھارتی پبلشنگ انڈسٹری کی سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ بکنے والی بُک سیریز بن گئی ہے، جس کی بیس لاکھ کاپیاں شائع ہوئی ہیں اور جس کی فروخت سے 500 ملین روپے حاصل کیے گئے ہیں۔