’امید کی کرن‘
20 اپریل 2010جرمنی میں فضائی حدود میں پابندی کے باوجود صوبے نارد رائن ویسٹ فیلیا کے سب سے بڑے ایئر پورٹ ’ڈسلڈورف‘ پرپانچ دنوں کے بعد آج صبح پہلے جہازنے لینڈ کیا۔ اسی طرح جاپان ایئرلائن ماسکو سے ٹوکیو پہنچی ہے۔ اس طرح گزشتہ جمعے سے یورپ سے جاپان پہنچنے والی یہ پہلی پرواز تھی۔ پروازوں کا سلسلہ شروع کرنے کے یورپی یونین کے فیصلے سے مختلف ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے مسافروں میں امید کی کرن پیدا ہو گئی ہے۔ تاہم برطانوی حکام نے اعلان کیا ہے کہ آئس لینڈ کے آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے میں اضافے کی وجہ سے پروازوں کا سلسلہ ابھی منقطع رہے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دھویں کے بادلوں کا رخ برطانیہ کی جانب ہے تاہم اس عمل کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
گزشتہ روز یورپ کی فضائی حدود میں راکھ کے بادل موجود ہونے کی وجہ سے مزید بیس ہزار پروازیں متاثر ہوئیں۔ برطانیہ نے مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے مسافروں کو واپس لانے کے لئے نیوی کی خدمات حاصل کیں۔ اسی طرح مختلف یورپی ملک اپنے باشندوں کو وطن لانے کے انتظامات کر رہے ہیں۔ فضائی کمپینوں کو ہونے والے شدید نقصانات کے بعد یورپی یونین کے وزرائے ٹرانسپورٹ نے اس حوالے سے پہلے سے جاری ہدایات میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد آج سے پروازوں کے سلسلے میں کچھ بہتری آئے گی۔ فرانس میں گزشتہ روز سے ہی ایئر پورٹس کھول دیے گئے تھے جبکہ پیرس کے ہوائی اڈے سے آج سے پروازوں کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔
جرمنی کے فضائی سلامتی سے متعلق ادارے نے جرمنی کی فضائی حدود میں پروازوں پر پابندی کی مدت میں منگل دوپہرتک کے لئے توسیع کردی ہے۔ تاہم اس کے باوجود جرمنی کی فضائی کمپنی لفتھانزا کی پروازیں جزوی طور پرشروع ہوگئی ہیں۔ ایمسٹرڈیم کے شپ ہول ایئر یورٹ سے’کے ایل ایم‘کی تین پروازیں نیویارک، شنگھائی اور دبئی کے لئے روانہ ہوئیں۔ اسی طرح سویڈن، کروشیا، ہنگری اور چیک ریپبلک نے بھی فلائٹس دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یورپ میں سپین ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں فلائٹس کا سلسلہ معمول کے مطابق چل رہا ہے۔ ہسپانوی حکام نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس سے ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے مطابق مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ان تینوں ملکوں کے باشندوں کو سپین کے ہوائی اڈوں تک پہنچایا جائے گا۔
آسمان پر راکھ کی کالی چادر کی وجہ سے تقریباً سات ملین مسافر متاثر ہوئے ہیں۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ فضا میں اگر جہاز کے انجن میں داخل ہوجائے تو وہ بہت زیادہ درجہ حرارت پرکانچ میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ گزشتہ بدھ سے آئس لینڈ میں آتش فشاں سے لاوا نکلنا شروع ہوا ہے، جس کے بعد سے فضائی کمپنیوں کو روزانہ 200 ملین یورو کا نقصان ہو رہا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارات : عابد حسین