1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن مذاکرات امریکی دباؤ سے شروع نہیں کیے، شمالی کوریا

6 مئی 2018

شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن یہ دعویٰ نہ کرے کہ یہ کمیونسٹ ریاست امریکی دباؤ کی وجہ سے امن مذاکرات کا حصہ بننے پر مجبور ہوئی ہے، ورنہ جزیرہ نما کوریا پر حالات دوبارہ کشیدہ بھی ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xFox
Nordkorea Kim Jong-un
تصویر: Getty Images/AFP/KCNA

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اتوار کے دن شمالی کوریا کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کی وجہ امریکی پابندیاں یا عسکری دھمکیاں نہیں ہیں۔ پیونگ یانگ حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک تازہ بیان میں واشنگٹن کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ اس طرح کے ’اشتعال انگیز‘ بیانات دینا بند نہیں کرے گا تو امن مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

امریکا اور شمالی کوریا کی سمٹ کا وقت، جگہ طے ہو گئے، ٹرمپ

شمالی کوریا جوہری تجرباتی مرکز کو بند کر دے گا

صدر ٹرمپ کا شمالی کوریا سے براہ راست رابطوں کا انکشاف

کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟

اس کمیونسٹ ملک کی وزرات خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ امریکا ایسے بیان دے کر دانستہ طور پر شمالی کوریا کو اشتعال دلا رہا ہے کہ اگر اس نے جوہری پروگرام مکمل طور پر ترک نہ کیا تو اس پر عائد عالمی پابندیاں ختم نہیں کی جائیں گی۔

پیونگ یانگ کی طرف سے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں، جب جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی میں کمی واقع ہوئی ہے اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن آئندہ کچھ ہفتوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تاریخی ملاقات کرنے والے ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یہ ملاقات مئی کے اواخر یا جون کے اوائل میں ہو سکتی ہے۔

امریکی صدر اور شمالی کوریائی رہنماؤں کے مابین یہ ملاقات اپنی نوعیت کا پہلا براہ راست رابطہ ہو گا۔ گزشتہ ماہ ہی شمالی اور جنوبی کوریائی ریاستوں کے رہنماؤں نے ایک تاریخی سمٹ کی تھی، جس میں شمالی کوریا نے اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کو منجمد کرنے کا عہد کیا تھا۔ شمالی کوریائی رہنما اس سمٹ میں شرکت کی خاطر پہلی مرتبہ جنوبی کوریا بھی گئے تھے۔

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی KCNA نے ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ’عوامی رائے عامہ میں تاثر دینے‘ کی کوشش میں ہے کہ پیونگ یانگ کی طرف سے جوہری اور میزائل پروگرامز کو ترک کرنے کی وجہ امریکی پابندیاں اور دباؤ بنے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جزیرہ نما کوریا پر عسکری سازوسامان کی تنصیب سے امریکا موجودہ دوستانہ ماحول کو خراب کر سکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ شمالی کوریا پر عائد پابندیاں ختم نہیں کریں گے اور اس پر دباؤ دیتے رہیں گے کیونکہ یہی وہ طریقے ہیں، جن کی وجہ سے شمالی کوریا مصالحت کی طرف بڑھا ہے۔ امریکا اور دیگر عالمی طاقتیں شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرامز کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔ اسی لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس کمیونسٹ ملک پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے