1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی پابندی کے باوجود ایران نےبیلسٹک میزائل تجربہ کرلیا

محمد علی خان، نیوز ایجنسی
23 ستمبر 2017

ایران کی جانب سے ہفتے کے روز بتایا گیا ہے کہ اس نے دو ہزار کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل ایک بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ جمعے کو اس میزائل کی نمائش ایک عسکری پریڈ میں بھی کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/2kZWi
Iran Ballistische Rakete
تصویر: Getty Images/F.Bahrami

گزشتہ روز ایرانی دارالحکومت تہران میں ہونے والی فوجی پریڈ میں پاسدارانِ انقلاب نے دو ہزار کلومیٹر تک نشانہ بنانے والے اِس بیلسٹک میزائل کو عوام کے سامنے پیش کیا تھا۔ عسکری پریڈ میں پاسداران انقلاب کے ایئر اسپیس شعبے کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ نے اس بیلسٹک میزائل کا نام ’خُرم شہر‘ بتایا تھا۔

مقامی میڈیا پر ہفتے کے روز سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق ’’خُرم شہر‘‘ کا تجربہ کامیاب رہا۔ اس تجربے پر واشنگٹن انتظامیہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی حکام الزامات عائد کر چکے ہیں کہ ایرانی میزائل پروگرام خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

ایران میزائل پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، حسن روحانی

ایرانی پارلیمان نے میزائل پروگرام کا بجٹ بڑھا دیا

ایران امریکا کشیدگی: تہران اپنے میزائل تجربات جاری رکھے گا

ایران کے سرکاری میڈیا نے اس تجربہ کے مناظر اور تصاویر بھی نشر کی ہیں، جن میں دو ہزار کلومیٹر تک ہدف کا نشانہ بنائے جانے والے  'خُرم شہر' میزائل کے کامیاب تجربے کے مناظر دیکھائے گئے۔ تاہم اس میزائل کے داغے جانے کے مقام یا اس تجربے کی تاریخ اور وقت کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعے کو ایرانی دارالحکومت تہران میں سن 1980 میں شروع ہونے والی ایران عراق جنگ کی یاد میں عسکری پریڈ کا انعقاد کیا گیا تھا۔

عسکری پریڈ کے موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی تقریر میں  اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ایران اپنے  میزائل پروگرام کو وسعت دیتا رہے گا۔ اس خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملکی دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

Iran Raketenabschuss auf IS in Syrien
ایرانی میڈیا پر میزائل تجربے کے مناظر نشر کیے گئےتصویر: picture alliance/AP Photo/M Fakhrinejad

ایران کی جانب سے یہ میزائل تجربہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ایران کے میزائل پروگرام کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کے مطابق  ایران اپنے میزائل کی صلاحیت کو بڑھا کر شام اور یمن میں تشدد کو فروغ دینا چاہتا ہے۔  سن 2015 میں ایران کے ساتھ امریکا  اور دیگر عالمی طاقتوں کے  مابین جوہری معاہدہ طے پایا تھا، جس کےتحت ایران کو اپنی جوہری سرگرمیوں محدود کرنے کے لیے کہا گیا تھا، جس کے بدلے میں ایران پر عائد بین الاقامی پابندیوں میں نرمی کا وعدہ کیا گیا تھا۔

امریکا ایران کے میزائل تجربات کو اس معاہدے کی روح کے منافی قرار دیتا ہے، تاہم تہران کا اصرار ہے کہ میزائل تجربات کا جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں۔