1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر دفاع کا دورہ یورپ

9 جون 2009

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس منگل سے یورپ کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ دورے میں وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں، افغانستان میں اتحادی افواج کے کردار اور وہاں کی تازہ صورتحال پرنیٹو ملکوں کے وزرائے دفاع سے بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/I6RN
امریکی وزیر دفاع روبرٹ گیٹستصویر: AP

امریکی وزیر دفاع کے دورہ یورپ کا مقصد اوباما انتظامیہ کی جانب سے افغانستان میں طالبان کے خلاف واشنگٹن کی نئی جنگی پالیسی سے متعلق نیٹو اتحادیوں کی رضامندی حاصل کرنا اور جنوبی افغانستان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔

پینٹاگون کے ایک ترجمان کے مطابق رابرٹ گیٹس بدھ کے روز ماسٹرشٹ میں نیٹو کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے، جبکہ وہ اتحادی ملکوں کے وزرائے دفاع سے جمعرات کے روز برسلز میں مذاکرات کریں گے۔ برسلز منعقدہ ملاقات میں زیادہ تر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیٹو دستوں کے کردار سے متعلق صدر اوباما کی نئی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اس سال کے اختتام تک افغانستان میں تعنیات امریکی افواج کی تعداد 21 ہزار اضافی دستوں کے ساتھ تقریبا 68 ہزار ہو جائے گی۔ اس پس منظر میں افغانستان میں موجود 33 ہزار غیر امریکی اتحادی فوجیوں کی امریکی دستوں کے مقابلے میں اہمیت کچھ کم ہوجائے گی، اس وجہ سے بھی کہ طالبان کے خلاف مصروف عمل غیرملکی فوجی دستوں کا مکمل کنڑول 2010 سے 2012 تک امریکی افواج کے ہاتھ میں رہے گا۔

Obama zu Afghanistan
گیٹس کے دورہ یورپ کا مقصد اوباما انتظامیہ کی جانب سے افغانستان میں واشنگٹن کی نئی جنگی پالیسی سے متعلق نیٹو اتحادیوں کی رضامندی حاصل کرنا ہےتصویر: AP

نیٹو کے سیکریٹری جنرل یاپ دے ہوپ شیفر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے یورپی اتحادی ممالک پر واضح کردیا ہے کہ اگر وہ اس جنگ میں برابری کی سطح پر اپنی افواج فراہم نہیں کرتے تو وہ افغانستان میں امریکہ کے تیزی سے پھیلتے ہوئے فوجی کردار پر تنقید بھی نہ کریں۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے امریکی صدر باراک اوباما نے حالیہ دنوں میں افغانستان میں امریکی افواج کے نئے سربراہ کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل سٹینلے میک کرسٹل کی نامزدگی کا اعلان کیا تھا جو طالبان کے خلاف جاری مسلح جنگ کو زیادہ نتیجہ خیز بنانے کا ارادہ تو رکھتے ہیں، مگر احتیاط پسندی کے قائل بھی ہیں: ’’یہ جنگ امریکہ اور اتحادی فوجیں دراصل افغانستان میں وہاں کے شہریوں کے لئے لڑ رہی ہیں۔ مگر ہمیں ایسی جنگی حکمت عملی اپنانا ہو گی جس کی بدولت شہری ہلاکتوں کو کم سے کم کیا جا سکے۔ یہی طرز عمل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الااقوامی سطح پر ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے سے بچا سکتا ہے۔‘‘

افغانستان میں طالبان کے خلاف امریکی فضائی حملوں میں گذشتہ کئی مہینوں کے دوران کافی زیادہ شہری ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن کے نتیجے میں امریکی انتظامیہ پرکرزئی حکومت اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے کافی سخت تنقید بھی کی تھی۔

رپورٹ انعام حسن

ادارت مقبول ملک