1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی نسل پرست جرمن نیو نازیوں کے لیے مثال بن سکتے ہیں؟

عاطف بلوچ Nancy Isenson
15 اگست 2017

کیا امریکا میں نسل پرستوں کی ریلی جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے لیے ایک مثال بن سکتی ہے؟ امریکی شہر شارلٹ وِل میں سفید فام کٹر نسل پرستوں کے احتجاج کے بعد یہ سوال جرمنی میں بھی زیر بحث آ چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2iGOf
USA Virginia - Ausschreitungen nach Demonstrationen
تصویر: Getty Images/W. McNamee

امریکا میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر نظریات کے حامل گروہوں اور جرمنی کے ایسے گروپوں کے مابین تعلق کافی کمزور ہے۔ اگرچہ جرمن انتہا پسند گروہ اپنے نظریات کے پرچار میں زیادہ سنجیدہ ہیں لیکن انتہا پسندی کے خلاف جرمن قوانین کافی سخت ہیں۔ اس لیے امریکا کے مقابلے میں جرمنی میں ان کی تحریک کو زیادہ کامیابی ملنے کے امکانات کم ہی ہیں۔

شارلٹس وِل میں تشدد کیا ٹرمپ کا امریکا ہے؟

امریکا: مسلم مخالف بیان بازی روکنے کی کوشش میں دو افراد ہلاک

جرمنی: ’نازی سیلوٹ‘ کرنے پر دو چینی سیاح گرفتار

’مائن کامپف‘ ایک بار پھر کتابوں کی دکانوں پر

ڈی ڈبلیو نے اس حوالے سے پروفیسر تھوماس گریوَن سے خصوصی گفتگو کی، جس میں برلن کی فرائی یونیورسٹی سے وابستہ اس ماہر سیاسیات نے کہا کہ امریکا میں آزادی اظہار بہت زیادہ ہے، اس لیے وہاں انتہا پسند نازی علامات کو بھی استعمال کر سکتے ہیں، جو یقینی طور پر اشتعال انگیز ہے.

انہوں نے البتہ کہا کہ جرمنی کی صورتحال کچھ مختلف ہے۔

تھوماس نے کہا کہ جرمنی میں اس طرح کی علامات کی نمائش پر پابندی ہے جبکہ نسل پرستی کے حوالے سے قوانین زیادہ سخت ہیں۔

 

امریکی اور جرمن انتہا پسندوں کا موازنہ کرتے ہوئے تھوماس نے مزید کہا کہ امریکا میں یہ تحریک سیاسی طور پر کمزور ہے لیکن جرمنی میں انتہا پسند کافی زیادہ سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا میں نسل پرست سفید فاموں کی برتری کی بات کرتے ہیں لیکن ان کے نظریات میں واضح پالیسی نہیں ملتی، جیسا کہ ٹریڈ پالیسی۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں جرمن نیو نازی پارٹی کے مقابلے میں ان امریکی گروہوں میں سیاسی شعور کم ہے۔

تھوماس کے مطابق امریکا میں نسل پرستوں کی تحریک زیادہ پرتشدد ہے، وہاں اس تناظر میں جرائم بھی کیے جاتے ہیں۔ امریکا میں یہ گروہ مسلح بھی ہیں، جو کہ جرمنی میں نہیں ہے۔ تھوماس نے کہا کہ امریکا میں ان نسل پرستوں کے نفسیاتی مسائل بھی ہیں، شائد اسی لیے وہ تشدد کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ اس ماہر سیاسیات کے مطابق جرمنی میں اس طرح کا رحجان کم ہے۔

تھوماس نے البتہ کہا کہ جرمن اور امریکی نسل پرستوں کے مابین رابطہ کاری ضرور ہے اور یہ دونوں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے چیٹ رومز میں یہ دونوں معلومات کا تبادلہ کرتے ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شارلٹ وِل میں سفید فام نسل پرستوں کی ریلی جرمن نسل پرستوں کے لیے کچھ حد تک تقویت کا باعث ہو سکتی ہے لیکن سخت جرمن قوانین ان کی راہ میں حائل ہو جائیں گے۔ تھوماس کے بقول نشریاتی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکا میں یہ انتہا پسند کھلے عام اسلحہ تھامے گھوم رہے ہیں لیکن یورپ کے کسی ملک میں اس طرح مسلح ہو کر دندناتے پھرنا ممکن نہیں ہے۔