امریکی فوجی کو افغان شہریوں پر فائرنگ کے الزام میں سزا
2 دسمبر 201025 سالہ رابرٹ سٹیفن کو 9 ماہ جیل میں رکھا جائے گا، جبکہ سٹیفن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے’’ افغان شہریوں پر براہ راست‘‘ فائرنگ کی اور اپنے حکام سے جھوٹ بھی بولا۔ اپنے استغاثہ کے ساتھ ایک معاہدے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ان فوجی اہلکاروں کے خلاف بھی گواہی دینے کو تیار ہیں، جو کہ افغانستان میں جرائم کے مرتکب ہوئے۔
سٹیفن کے ساتھی فوجیوں پر یہ الزام عائد ہے کہ انہوں نے جنوبی افغانستان کے صوبے قندہار میں نہ صرف تین افغان شہریوں کو ہلاک کیا بلکہ ان کی لاشوں کی بے حرمتی بھی کی۔ فوجیوں کے خلاف اس بات پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مذاق کے لئے لوگوں کو قتل کرتے رہے۔ سٹیفن کے خلاف 5 الزامات ہیں، جن میں سے ایک نہتے شہریوں پر فائرنگ کا بھی ہیں۔
سٹیفن نے جج لیفٹیننٹ کرنل کاسی ہاکس کو بتایا کہ وہ قندہار میں ایک جگہ گشت کر رہے تھے کی اس نے ایک میدان میں افغان شہریوں کو دیکھا اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ وہ شہری ان کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔ کیونکہ وہ فوجیوں سے چھپنے کی بجائے کھلے عام گھوم پھر رہے تھے۔
لیکن اس کے ساتھی لیڈر سٹاف سارجنٹ کالیوین گبز نے کہا کہ فائرنگ کے لئے تیار رہو آدمیوں میں سے ایک کے پاس راکٹ پروپیلڈ گرنیڈ ہیں۔ سٹیفن نے بتایا کہ اس نے افغان شہریوں پرفائرنگ کی لیکن اس بات کا خیال رکھا کہ گولیاں ان کو نہ لگیں۔
یہ مقدمہ ایک فوجی عدالت میں چلایا گیا ہے۔ سزا ختم ہونے کے بعد سٹیفن کی ملازمت فوج میں برقرار رکھی جائے گی۔
رپورٹ : امتیاز احمد
ادارت: افسراعوان