امریکی فوجی اڈے پر فائرنگ میں ملوث میجر حسن پر فرد جرم عائد
12 نومبر 2009فلسطینی تارکین وطن والدین کی بیٹے کے طور پر میجر ندال ملک حسن امریکہ میں پروان چڑھے۔ وہ امریکی فوج کی میڈیکل کور میں ذہنی امراض کے ماہر تھے۔ فورٹ ہڈ فائرنگ کے دوران اُن پر چلائی گئی گولیوں کے نتیجے میں وہ زخمی ہونے کے بعد اب فوج کی نگرانی میں سان انتونیو کے بروک آرمی میڈیکل سنٹر میں زیر علاج ہیں۔
ندال حسن کومہ یا حالت بے ہوشی سے باہر آنے کے بعد ہسپتال کے میڈیکل اسٹاف سے بات چیت بھی کر رہے ہیں۔ تاہم وہ تفتیش کاروں کے کسی سوال کا جواب نہیں دے رہے۔
ندال حسن پر تیرہ افراد کو ہلاک کرنے کی ابتدائی فرد جرم عائد کی گئی ہے، جس کی کاپی اُنہیں ہسپتال میں فراہم کردی گئی۔ الزام ثابت ہونے پر عدالت کی جانب سے انہیں موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اُن پر مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے گا۔ امریکی فوج کے شعبہ کریمنل انویسٹی گیشن ڈویژن کے ترجمان کرس گرے کے مطابق فوج کے تفتیش کار میجر حسن پر مزید الزامات عائد کر سکتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ابھی بہت سے پہلوؤں پر تفتیش مکمل نہیں ہوئی ہے۔
فائرنگ کے دوران ایک حاملہ عورت کی ہلاکت کے حوالے سے استغاثہ ایک ایسے بچے کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کر سکتے ہیں جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔
فورٹ ہڈ فوجی مرکز میں فائرنگ کے واقعہ میں ملوث انتالیس سالہ مسمان فوجی افسر میجر ندال ملک حسن نے ریٹائرڈ کرنل جان گیلیگن کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔ اُن کے وکیل نے اب تک صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے کسی سوال کا جواب دینا یا کسی معاملے پر تبصرہ کرنا مناسب خیال نہیں کیا۔
میجر ندال ملک حسن پرجس فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا اُس کے اراکین فوج کے اعلیٰ افسران ہوں گے۔ حتمی فیصلہ خفیہ رائے شماری سے ہو گا۔ فوجی عدالت کے تمام اراکین اپنی اپنی رائے فیصلے کو مرتب کرنے کے لئے ایک بیلٹ بکس میں ڈال دیں گے۔ دو تہائی اکثریت سے فیصلہ میجر حسن کے خلاف دیا جائے گا اور تمام عدالتی اراکین کے اتفاق پر ہی اُن کو موت کی سزا سنائی جائے گی۔
گزشتہ تقریباً پچاس سالوں میں امریکی فوج میں موت کی سزا کا قانون ہوتے ہوئے بھی کسی فوجی کو موت کی سزا نہیں سنائی گئی ہے۔ آخری بار موت کی سزا سن اُنیس سو اکسٹھ میں دی گئی تھی۔
میجر ندال ملک حسن کے بارے میں یہ معلومات حاصل ہوئیں ہیں کہ وہ ایک انتہاپسند مذہبی عالم کے ساتھ رابطے میں تھے جو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا حامی خیال کیا جاتا ہے۔ امریکی تفتیش کاروں نے میجر ندال ملک حسن اور یمن میں مقیم انتہاپسند عالم دین انور العلاقی کے درمیان ای میل رابطوں کا پتا چلا لیا ہے۔ دونوں کے درمیان دس سے زائد مرتبہ ای میل پر رابطے کی تفصیلات ضرور حاصل کی گئی ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انور العلاقی کے حوالے سے مزید تفتیش روک دی گئی ہے کیونکہ ای میلز میں اشتعال انگیز مواد یا تشدد کی تلقین کے اشارے نہیں ملے۔ اُن کے رویے پر اُن کے ساتھیوں کے شاکی ہونے کی رپورٹس کا بھی پتہ چلایا گیا ہے۔
فورٹ ہڈ سانحہ کے حوالے سے امریکی صدر نے تفتیشی اداروں کے مروج طریقے پر نظرثانی کی ہدایت کی ہے کہ وہ اہلکاروں کے حوالے سے معلومات مرتب کرنے کا کونسا طریقہ اپنائے ہوئے ہیں اور کیا میجر ندال ملک حسن کے سلسلے میں اُن کے مذہبی رجحانات کی روشنی میں اعلیٰ حکام نےکسی وقت کسی وارننگ کو نظر انداز تو نہیں کیا۔ اِس سلسلے میں تمام اہم تفتیشی اداروں کو صدر اوباما نے دس نومبر کو ایک خط تحریر کیا ہے۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : ندیم گِل