1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوج میں خواتین کے لیے لڑاکا پوزیشنز پر تعیناتی کے امکانات

24 جنوری 2013

امریکی فوج میں خواتین کی لڑاکا پوزیشنز پر تعیناتی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں اور اس حوالے سے آج ہی حتمی اعلان متوقع ہے۔

https://p.dw.com/p/17QZc
تصویر: AP

امریکی محکمہ دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق وزیر دفاع لیون پنیٹا اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مارٹن ڈیمپسی اس ضمن میں متفق ہیں۔ اس نئی پالیسی کی بدولت خواتین اہلکاروں کے لیے ہزاروں نئی ملازمتوں کے دروازے کھل جائیں گے اور وہ پہلی بار لڑاکا پوزیشنوں پر ذمہ داریاں سنبھال سکیں گی۔ اس پیش رفت کو امریکی مسلح افواج میں ہم جنس پرستوں کے حوالے سے ’مت پوچھو، مت بتاؤ‘ والی پالیسی کے بعد ایک اور ’سماجی رکاوٹ‘ کی دوری سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

امریکی ذرائع کے مطابق لڑاکا پوزیشن کو خواتین کے لیے کھولنے کا فیصلہ سبکدوش ہونے والے وزیر دفاع لیون پنیٹا کا ہے۔ اس کے تحت مسلح افواج کی انفرادی شاخوں کے پاس مئی کے مہینے تک وقت ہوگا کہ وہ مخصوص لڑاکا پوزیشنز بدستور خواتین کے لیے ممنوع قرار دینے کے حوالے سے رعایت حاصل کریں۔ لیون پنیٹا ممکنہ طور پر جمعرات کو اس فیصلے کا اعلان کر دیں گے۔

یہ فیصلہ گیارہ برس کی مسلسل جنگ کے بعد سامنے آیا ہے، جس دوران افغانستان اور عراق میں 84 خواتین اہلکار لڑاکا کارروائیوں کا نشانہ بنی۔ ان دو ممالک میں امریکی ہلاکتوں میں دو فیصد حصہ خواتین سپاہیوں کا ہے۔ گزشتہ گیارہ برس میں ان ممالک میں بھیجے گئے فوجیوں کا 12 فیصد خواتین ہیں جہاں جنگی قوانین واضح نہیں اور اکثر گوریلا کارروائیوں میں سپاہیوں کی بلا امتیاز ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

Afghanistan Kabul US-Verteidigungsminister Leon Panetta
امریکی وزیر دفاع آج اس فیصلے کا اعلان کریں گےتصویر: dapd

’ایک خوش آئند پیشرفت‘

امریکی سول لبرٹی یونین نے اس پیشرفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر پیٹی مرے نے بھی اس اقدام کو سراہا ہے۔ ان کے بقول یہ مساوات کے لیے اور خواتین سپاہیوں کے کردار کو سراہنے سے متعلق تاریخی قدم ہے۔ امریکی سینیٹ میں مسلح افواج سے متعلق کمیٹی کے سربراہ سینیٹر کارل لیون نے اسے 21 ویں صدی کے فوجی آپریشن کی حقیقت کا نام دیا ہے۔ دفاعی امور کے ماہر مائیکل او ہینلن کا البتہ کہنا ہے کہ خواتین کو لڑاکا پوزیشنوں پر تعینات کرنا ایک حساس معاملہ ہے۔ بروکنگز تھنک ٹینک سے وابستہ مائیکل اوہینلن کے بقول امریکی محکمہ دفاع کو چاہیے کہ اس ضمن میں محتاط طرز عمل اپنائے اور بتدریج انداز میں آگے بڑھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی خواتین کے لیے فوج میں اضافی نوعیت کی نئی اسامیاں نکالی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ اب خواتین سپاہیوں کو توپ خانے اور اس جیسی دیگر نوعیت کی جنگی ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی تاہم انضمام کی تفصیلات کا فیصلہ فوج کی ہر مخصوص شاخ پر منحصر ہوگا۔

(sks/ ng (Reuters