امریکی صدارتی انتخابات
22 اکتوبر 2008ریاست پنسلوینیا میں انتخاب ریلی سے خطاب میں جان مک کین نے 1963 کے کیوبا میزائل بحران کے دوران اپنی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو ایسا صدر نہیں چاہئے جس کی آزمائش باقی ہو، واضح رہے کہ جان مک کین 1963 میں امریکی نیوی پائلٹ کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ جان مک کین نے کہا کہ امریکا کے آئندہ صدر کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد تجربات کا وقت نہیں ملے گا۔
دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے ڈیموکریٹک امیدوار بارک اوباما کو جان مک کین پر آٹھ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے ۔یہ بات ایک سروے پول میں بتائی گئی۔ بارک اوباما کے حریف جان مک کین کے صرف بیالیس پوائنٹس ہیں۔ سروے کے مطابق اوباما نے انتخابی مہم کے دوران پندرہ کروڑ ڈالر سے زیادہ کے فنڈز حاصل کئے۔ اس کے ساتھ انہوں نے ریاست میسوری کے شہر سینٹ لوئس میں ایک لاکھ افراد کے اجتماع سے خطاب کرکے نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔
ادھرری پبلکن نائب صدارتی امیدوار ساراپیلن نے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار براک اوباما کے اس بیان پر شدید نقطہ چینی کی جس میں اوباما نے کہا تھا کہ اگر اسامہ بن لادن پاکستان میں موجود ہوتے تو وہ امریکی افواج کو پاکستان کی اجازت کے بغیر حملے کا حکم دے دیتے، سارا پیلن نے کہا کہ پاکستان پر حملے کی پالیسی سے عالمی بحران کھڑا ہوسکتاہے۔
ریاست نواڈا میں انتخابی ریلی سے خطاب میں سارا پیلن کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک اور دہشتگردی خلاف جنگ میں امریکا کا اہم اتحادی ہے۔ سارا کا کہنا تھا کہ اوباما کی یہ پالیسی بھی درست نہیں کہ وہ پیشگی شرائط کے بغیر دنیا کے بدترین آمروں سے مذاکرات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اوباما اپنی خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ کے لئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ سارا پیلن کا کہنا تھا کہ اوباما ایرانی صدر سے بغیر پیشگی شرائط کے ملنا چاہتے ہیں جبکہ دوسری جانب ایرانی صدر اسرائیل کو صفحہ ءہستی سے مٹا دینے سے متعلق بیانات دیتے رہے ہیں۔