1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی سینیٹ میں پاکستان کے لئے غیر فوجی امداد کا بل منظور

25 ستمبر 2009

امریکی سینیٹ نے پاکستان کے لئے غیر فوجی امداد بڑھانے کے اس نئے قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت آئندہ پانچ سال تک اسلام آباد کو سالانہ 1.5 بلین ڈالر مہیا کئے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/JoT8
تصویر: AP

اس امداد کا مقصد ملک میں اقتصادی ترقی کے ذریعے انتہاپسندی کا مقابلہ کرنا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستان میں استحکام کے لئے اس قانونی کی منظوری پر زور دیا تھا۔ ایٹمی ہتھیاروں کا حامل ملک پاکستان افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے واشنگٹن کے لئے انتہائی اہم ہے۔

Ankunft des pakistanischen Präsidenten Asif Ali Zardari beim SCO-Treffen 2009
پاکستانی صدر آصف زرداریتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما کو ملکی سینیٹ کی جانب سے پاکستان کے لئے امدادی بل کی منظوری کی خبر جمعرات کو تب ملی، جب وہ نیویارک میں تھے۔ انہوں نے اس کا اعلان 'فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان' کے اجلاس میں کیا، جہاں موجود 26 ملکوں کے رہنماؤں نے اس کا خیرمقدم کیا۔

اس موقع پر اوباما نے عالمی برادری پر زور دیا کہ انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معاونت کے لئے مستحکم اور سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں اوباما نے کہا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کارروائیوں کے لئے متعدد حکومتیں پاکستان اور افغانستان کی مدد کر رہی ہیں، تاکہ اسلام آباد اور کابل حکومت ان کوششوں کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے پاکستانی ہم منصب آصف زرداری اور برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کے ساتھ 'احباب جمہوری پاکستان' کے اجلاس کی صدارت کی۔

Der demokratische Präsidentschaftskandidat Senator John Kerry in New York US-Wahlen
امریکی سینیٹر جان کیریتصویر: AP

سینیٹ کی جانب سے پاکستان کے لئے امدادی بل کی منظوری کو افغانستان اور پاکستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک نے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

اس قانون کو سینیٹر جان کیری اور رچرڈ لوگر جبکہ ایوان نمائندگان کے رکن ہاورڈ برمین نے اسپانسر کیا تھا۔ اس بل کو اوباما انتظامیہ کے اہم ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے۔ جمعرات کو اس کی منظوری وائس ووٹ کے ذریعے دی گئی۔

ایوان نمائندگان کی طرف سے منظوری کے بعد اس امدادی قانون پر عمل درآمد آئندہ برس سے ہوگا، جو 2014ء تک جاری رہے گا۔ یہ امداد زیادہ تر پاکستان میں اسکولوں، مواصلاتی اور عدالتی نظام کی بہتری پر خرچ کی جائے گی۔ قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ یہ امریکی امداد غیرمشروط نہیں۔ اس کے عوض پاکستان کو دہشت گردی اور نیوکلیئر سپلائی نیٹ ورکس کے خلاف کوششوں میں تعاون کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے لئے عدلیہ کی کارکردگی میں مداخلت نہ کرنے کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔

اس قانون کے تحت 2006ء کے ایک معاہدے کے تحت F-16 طیاروں کی خریداری کے لئے امدادی رقم استعمال نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے بجائے پاکستان کو اپنے وسائل سے ادائیگی کرنا ہوگی۔

Tote in Pakistan und Afghanistan bei Gewalt an Aschura Fest
امریکی امداد کا مقصد پاکستان میں انتہاپسندی کا خاتمہتصویر: AP

دوسری جانب پاکستانی حکام غیرمشروط مدد کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ ان کا موقف رہا ہے کہ مشروط امداد سے خیرسگالی کا جذبہ پیدا نہیں کیا جا سکتا۔

امریکی صدر نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں تعمیرنو کے حوالے سے مخصوص علاقے قائم کئے جائیں، جہاں سے امریکہ کے لئے ڈیوٹی فری برآمدات ممکن ہو سکیں۔ تاہم صدر اوباما کی یہ تجویز جمعرات کو منظور کئے بل کا حصہ نہیں ہے۔

پاکستان اپنے ہاں اسلامی انتہاپسندی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ اسلام آباد حکومت نے قومی معیشت کو بچائے رکھنے کے لئے بیرونی ممالک سے مالی معاونت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے 11 بلین ڈالر سے زائد کے قرضوں کا سہارا لیا ہے۔

امریکہ میں کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک حالیہ دستاویز کے مطابق 2002ء سے اب تک واشنگٹن حکومت اسلام آباد کو 15بلین ڈالر سے زائد کی امداد جاری کر چکی ہے، جس میں سے دوتہائی سیکیورٹی امور کے لئے تھی۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں