1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ پاکستان کی بجائے افغانستان پر توجہ دے، جنرل کیانی

19 اکتوبر 2011

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی بجائے اپنی توجہ افغانستان کی صورت حال میں استحکام لانے کی کوششوں پر مرکوز رکھنی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/12v5I
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانیتصویر: AP

جنرل کیانی نے قومی پارلیمان کی دفاعی امور کی کمیٹی کے ایک اجلاس میں شرکا کو بتایا کہ امریکہ پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے کہ پاکستانی سرحدی علاقے میں عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ تاہم کیانی کے بقول ہونا یہ چاہیے کہ امریکہ پاکستان پر یہ دباؤ ڈالتے رہنے کی بجائے افغانستان کے حالات میں بہتری لانے پر زیادہ توجہ دے۔

پاکستانی پارلیمان کی دفاعی امور کی کمیٹی کے ایک رکن نے آج بدھ کو خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ جنرل کیانی نے اس کمیٹی کے سامنے کھل کر کہا کہ یہ فیصلہ کسی بیرونی دباؤ کے بغیر پاکستان خود کرے گا کہ آیا اسے اپنے سرحدی قبائلی علاقوں میں کوئی جامع فوجی آپریشن کرنا چاہیے، اور اگر ایسا کوئی آپریشن کیا جائے تو وہ کب کیا جانا چاہیے۔

Montage Hamid Karzai Afghanistan Flagge
افغان صدر حامد کر زئیتصویر: AP/DW-Montage

روئٹرز نے اسلام آباد سے اپنے ایک تفصیلی جائزے میں لکھا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے باہمی تعلقات میں پہلے ہی کچھاؤ پایا جاتا ہے۔ اب جنرل کیانی کا یہ بیان ممکنہ طور پر واشنگٹن اور اسلام آباد کے دوطرفہ روابط میں موجودہ بحران کو اور بھی شدید بنا سکتا ہے۔ روئٹرز نے اپنے جائزے میں اس امکان کی وجہ یہ لکھی ہے کہ پروگرام کے مطابق نیٹو دستوں کو سن 2014 تک افغانستان سے رخصت ہونا ہے، اور افغانستان میں حالات میں بہتری کے لیے پاکستانی امریکی اتحاد انتہائی ضروری ہے۔

دفاعی امور کی کمیٹی کے رکن، جس نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی درخواست کی، یہ بھی بتایا کہ جنرل کیانی کے بقول شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق کئی ایسے عسکریت پسند گروپوں کی محفوظ پناہ گاہیں قائم ہیں، جو سرحد پار سے افغانستان میں امریکہ کی سربراہی میں فرائض انجام دینے والے نیٹو دستوں پر مسلح حملے کرتے ہیں۔

Afghanistan Kabul Anschlag Taliban NATO UN Botschaften Botschaftsviertel
تصویر: picture-alliance/dpa

اس موقع پر کیانی نے کہا، ’’یہ فیصلہ صرف پاکستان کرے گا کہ اس علاقے میں اگر شدت پسندوں کے خلاف کوئی بھرپور فوجی آپریشن کیا جائے گا تو وہ کب کیا جانا چاہیے۔‘‘ اس کے علاوہ پاکستانی فوج کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے اس علاقے میں یکطرفہ طور پر کوئی بھی فوجی آپریشن کرنے سے پہلے کم از کم دس مرتبہ سوچنا ہو گا۔

پاکستانی پارلیمان کی دفاعی امور کی کمیٹی کے اس رکن نے جنرل کیانی کے بیان میں ان کے اس مؤقف کا حوالہ بھی دیا کہ شمالی وزیرستان میں کوئی بھی فوجی آپریشن انتہائی پر خطر ہو گا اور یہ کہ ’پاکستان عراق یا افغانستان نہیں ہے۔‘

روئٹرز کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے یہ باتیں ملکی فوج کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک نیشنل سکیورٹی بریفنگ کے دوران کہیں۔ اس دوران جنرل کیانی نے کھل کر کہا، ’اصل مسئلہ افغانستان میں ہے، پاکستان میں نہیں۔‘

دفاعی ماہرین کے بقول پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں مقامی طالبان کے خلاف کوئی بڑا آپریشن کرنے سے اس لیے ہچکچا رہی ہے کہ اس کے بقول وہ پہلے ہی ملک کے دوسرے حصوں میں مقامی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں بہت مصروف ہے اور فی الحال اپنے خلاف ایک نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں