1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن لاہور میں

29 اکتوبر 2009

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا مؤثر انداز میں مقابلہ کر رہا ہے اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔

https://p.dw.com/p/KIqS
امریکی وزیرخارجہ پاکستان کی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نواز کے سربراہ سے ملاقات کے دورانتصویر: AP

جمعرات کے روز لاہور کی گورنمنٹ کالج یو نیورسٹی میں طلبہ اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فوج، تعلیمی ادارے اورکرکٹ ٹیم سمیت کوئی بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے قابل مذمت ہیں۔ ان کے مطابق یہ صرف پاکستان کی جنگ نہیں ہے بلکہ امریکہ کی جنگ بھی ہے۔ کلنٹن نے کہا کہ دہشت گرد ہر ُاس چیز کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، جو پاکستان اور امریکہ کے عوام کو عزیز ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے اگلے محاذ پر لڑنے والے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ اس جنگ میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔

ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان سے یک طرفہ تعلقات نہیں چاہتا بلکہ دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ ان کے مطابق پاکستان اور امریکہ دونوں کو ایک دوسرے کی بات سننا ہو گی۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دونوں ملکوں میں ایسے لوگ موجود ہیں، جو دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے متمنی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دونوں کو دہشت گردی اور اقتصادی مشکلات سمیت کئی چیلیجنز درپیش ہیں اور یہ دونوں مل کر ہی مشترکہ کوششوں سے ان چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

ہلیری کلنٹن نے کہا کہ کیری لوگر بل پاکستان کے ساتھ دیر پا تعلقات استوار کرنے کی ایک کوشش ہے ۔ اس بل کے تحت پاکستان کے لوگوں کو زندگی کی بہتر سہولتوں کی فراہمی میں مدد مل سکے گی۔ ان کے مطابق کیری لوگر بل پاکستان کی مائیکرو مینجمنٹ نہیں ہے۔

ہیلری کلنٹن نے اس تاثر کی تردید کی امریکہ بھارت کو پاکستان پر ترجیع دیتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے تنازعات اگر طے ہو گئے تو اس سے پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔

Punjab Shahbaz Sharif trifft Hillary Rodham Clinton
کلنٹن نے وزیراعلیٰ پنجاب سے بھی ملاقات کیتصویر: Tanvir Shahzad

اس موقعے پر انہوں نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے ساڑھے چار کروڑ ڈالر کی امداد دینے کا بھی اعلان کیا اور کہا یہ رقم جنوبی پنجاب، فاٹا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لئے خرچ کئے جائے گی۔ بعد ازاں ہیلری کلنٹن نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی۔ اس موقعے پر نواز شریف نے کہا کہ امریکہ اپنی پالیسیوں کے بارے میں پاکستانی عوام اور سیاسی جماعتوں میں پائے جانے والے تحفظات کو دور کرے۔

ہیلری کلنٹن کے دور ہ لاہور کے موقعے پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اور کئی سڑکوں کو عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔

جمعرات کی صبح خصوصی طیارے میں لاہور پہنچنے کے فوراً بعد امریکی وزیر خارجہ شہر کی تاریخی عمارات دیکھنے گئیں۔ مشرقی انداز میں نیلے رنگ کا ڈوپٹہ اوڑھے ہیلری کلنٹن جب بادشاہی مسجد پہنچیں تو انہیں پاکستان رینجرز کے دستے نے سلامی پیش کی۔ وہ پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کے مزار پر بھی گئیں اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کئے۔ ہیلری کلنٹن نے اپنے دورے کے دوران سول سوسائٹی کے نمائندوں اور نمایاں کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات بھی کی۔

لاہور کے گورنر ہاؤس میں پاکستان کی نمایاں کاروباری شخصیات سے ملاقات کے دوران ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی اوپن مارکیٹوں میں پاکستانی تاجروں کو رسائی دی جائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کی مدد کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کے منصوبو ں کی تکمیل اور نئے ڈیمز بنانے میں بھی امریکہ پاکستان کی مدد کرے گا۔ اس کے علاوہ واشنگٹن پاکستانی خواتین کی ترقی اور بہتری کے لئے بھی کام کرے گا۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ لاہور کے علاقے زمان پارک میں سول سوسائٹی کے بعض ارکان نے امریکی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد پر احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی کے شرکاء نے گڑھی شاھو پل سے مال روڈ تک مارچ کیا۔ شرکا ء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ اور طالبان کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے کیری لوگر بل اور این آر او کے خلاف بھی نعرے لگائے۔

رپورٹ : تنویر شہزاد، لاہور

ادارت : عاطف توقیر