1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ نے میانمار کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کردیے

14 جنوری 2012

میانمار حکومت کی جانب سے جمعے کے روز سیاسی قیدیوں کی رہائی کے بعد امریکہ نے سابقہ برما کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کا فیصہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13jZa
تصویر: dapd

سابقہ برما اور موجودہ میانمار کی حکومت کی جانب سے دی جانے والی عام معافی کے تحت کل جمعے کے روز کئی اہم قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ ان میں سیاسی کارکن، صحافی، طالب علم رہنما اور جمہوریت نواز شامل ہیں۔ کئی قیدی سن 1988 کی جمہوریت کے لیے چلائی گئی اور اس وقت کی فوجی حکومت کی جانب سے کرش کی جانے والی خونی تحریک کے دوران گرفتار کیے گئے تھے۔ ان تمام قیدیوں کی رہائی کا خیر مقدم امریکی صدر کی جانب سے بھی سامنے آیا ہے۔

امریکی صدر اوباما کا کہنا ہے کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی میانمار کا جمہوریت کی جانب ایک اور قدم ہے۔صدر اوباما کے بیان میں کہا گیا کہ صدر تھین سین نے سینکڑوں قیدیوں کو رہا کر کے جمہوری اصلاحات کے تناظر میں ایک انتہائی احسن اقدام کیا ہے۔ اوباما نے کیرن علیحدگی پسندوں کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو موجودہ حکومت کا انتہائی اہم اسٹیپ قرار دیا۔

Khin Nyunt Birma Myanmar Amnestie
رہائی پانے والوں میں سابق وزیر اعظم Khin Nyunt بھی شامل ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے سفارتی تعلقات کی بحالی کو ایک طویل عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی میانمار میں ایک ایسے شخص کو تعینات کیا جائے گا جو بطور سفیر امریکہ کی نمائندگی کرے گا۔ امریکہ نے میانمار کے ساتھ سفارتی تعلقات کے درجے میں کمی سن 1990 میں کی تھی۔ اس طرح تقریباً اکیس سالوں کے بعد امریکی سفیر سابقہ برما میں تعینات کیا جائے گا۔ کلنٹن نے یہ بھی بتایا کہ وہ اسی ویک اینڈ پر میانمار کے صدر تھین سین اور خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی کو ٹیلی فون کرکے موجودہ اقدامات کے بارے میں امریکی حمایت سے آگاہ کریں گی۔ کلنٹن نے قیدیوں کی رہائی کو میانمار کی تاریخ کا ایک اہم دن قرار دیا۔

Friedensverhandlungen zwischen Zentralregierung und Karen Birma Myanmar
کیرن علیحدگی پسندوں کے ساتھ حکومتی معاہدے کے بعد شرکاء مسرت کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: dapd

امریکی وزیر خارجہ کے میانمار کے دورے کے بعد امریکی سیاستدان خاص طور پر سابقہ برما میں حکومت کی جانب سے جاری سیاسی اصلاحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اسی ہفتے کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے سفارتکاروں کا وفد بھی میانمار کا دورہ مکمل کر چکا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان سے حکمران ڈیموکریٹ پارٹی کے رکن جوزف کرالی نے بھی انہی دنوں میانمار کا دورہ ختم کیا ہے۔ جوزف کرالی بھی میانمار پر پابندیوں میں پیش پیش رہے ہیں۔امریکی سینیٹ میں اقلیتی لیڈر سینیٹر ایڈیسن میچل میک کونل جونیئر کل اتوار کے روز میانمار پہنچ رہے ہیں۔ ان کا تین روزہ دورہ بدھ تک جاری رہے گا۔ ایسے امکانات سامنے آئے ہیں کہ کئی اور امریکی سیاستدان بھی میانمار جانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح امریکہ کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی سکیورٹی اور جوہری عدم پھیلاؤ ٹامس کنٹری مین بھی اگلے ہفتے کے دوران میانمار کا دورہ کر سکتے ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیاز احمد