امریکہ میں پائپ بم کی منصوبہ بندی، مشتبہ دہشت گرد پر فرد جرم عائد
21 نومبر 2011نیو یارک کے حکام نے اتوار کو بتایا ہے کہ ہے ڈومینیکن ریپبلک سے تعلق رکھنے والا خوسے پیمنٹل انتہا پسند مذہبی جنونی انور العولقی سے متاثر تھا۔ العولقی رواں برس ہی یمن میں ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں مارا گیا تھا۔ مذہب اسلام قبول کرنے والے ستائیس سالہ پیمنٹل نے اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت نیویارک میں ہی بسر کیا ہے۔
نیویارک کے کمشنر ریمنڈ کیلی نے شہر کے میئر مائیکل بلومبرگ اور ضلعی اٹارنی سائرس وینس کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پیمنٹل بڑے پیمانے کی کسی سازش کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر اس کا کسی دہشت گرد نیٹ ورک سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا اور یہ اکیلے ہی حملوں کی تیاری میں تھا۔ کیلی کے بقول پیمنٹل اپنے ہیرو اسامہ بن لادن سے متاثر ہو کر اپنا نام اسامہ حسین رکھنے کے بارے میں بھی غور کر رہا تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران نیو یارک کے میئر مائیکل بلومبرگ نے کہا کہ اس ملزم پر دہشت گردی کے تین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پیمنٹل پولیس اسٹیشنوں، ڈاکخانوں اور افغانستان اور عراق سے واپس آنے والے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کا اردہ رکھتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ پیمنٹل نے بم بنانے کا طریقہ العولقی کی طرف سے شائع کیے گئے ایک میگزین سے سیکھا تھا۔ ’اپنی والدہ کے کچن میں بم کیسے بنایا جا سکتا ہے‘ نامی ایک آرٹیکل میں العولقی نے بم بنانے کا آسان طریقہ بیان کیا تھا۔
پولیس کمشنر ریمنڈ کیلی نے بتایا ہے کہ پیمنٹل کو ہفتہ کے دن گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی نگرانی 2009ء سے جاری تھی اور جب معلوم ہوا کہ وہ بم بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے تو اسے فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے ہیرو العولقی کی موت کے بعد اس نے بم بنانے کا ارادہ بنایا تھا۔
پیمنٹل محمد یوسف کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جب اسے گرفتار کیا گیا تو اس کے گھر سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔ اگر اس پر عائد الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو اسے عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ پیمنٹل نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جب اسے گرفتار کیا گیا تو وہ بم بنانے کے بہت قریب تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل