1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منجمد اثاثوں میں سے چھ بلین ڈالر ایران منتقل کرنے کی اجازت

12 ستمبر 2023

بائیڈن انتظامیہ نے بین الاقوامی بینکوں کو چھ ارب ڈالر کی منجمد ایرانی رقم کو قطر منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔امریکہ نے یہ فیصلہ ایران میں زیر حراست پانچ امریکی قیدیوں کی رہائی کی خاطر کیے گئے ایک معاہدے کے تحت کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4WDxs
معاہدے کے تحت بائیڈن انتظامیہ امریکہ میں زیر حراست پانچ ایرانی شہریوں کو بھی رہا کرنے پر رضامند ہے
معاہدے کے تحت بائیڈن انتظامیہ امریکہ میں زیر حراست پانچ ایرانی شہریوں کو بھی رہا کرنے پر رضامند ہےتصویر: Dado Ruvic/REUTERS

بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بین الاقوامی بینکوں کو چھ بلین ڈالر کی منجمد ایرانی رقم کو کسی پابندی یا خوف کے بغیر جنوبی کوریا سے قطر منتقل کرنے کی اجازت دینے کا اعلان کیے جانے کے ساتھ ہی ایران میں زیر حراست پانچ امریکی شہریوں کی رہائی کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔

اس معاہدے کے تحت بائیڈن انتظامیہ امریکہ میں زیر حراست پانچ ایرانی شہریوں کو بھی رہا کرنے پر رضامند ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی اور ایرانی حکام کے درمیان ایک ماہ قبل ہی اصولی طور پر اتفاق رائے ہو جانے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس دستاویز پر گزشتہ ہفتے دستخط کر دیے تھے۔ لیکن پیر کے روز تک امریکی کانگریس کو اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

ایران اور امریکہ قیدیوں کے تبادلے پر معاہدہ کرنے سے قریب تر، رپورٹ

معاہدے کے خاکے کا اعلان گوکہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا اور یہ نوٹیفیکیشن متوقع بھی تھا تاہم اس میں پہلی مرتبہ بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ وہ معاہدے کے مطابق پانچ ایرانی قیدیوں کو رہا کر رہی ہے۔ قیدیوں کے نام ابھی نہیں بتائے گئے ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے پر تنقید

اس فیصلے پر ریپبلیکنز اور دیگر کئی دیگر حلقوں نے تنقید کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایسے وقت میں ایرانی معیشت کو تقویت فراہم کرے گا جب وہ مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیوں اور اتحاد کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔

آئیوا کے سینیٹر چک گراسلے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "یہ امریکہ کے لیے مضحکہ خیز ہے کہ اسے یرغمالیوں کے لیے چھ بلین ڈالر ادا کرنے پر بلیک میل کیا جائے، اس سے ایران کی خارجہ پالیسی اور دہشت گردی کو بالواسطہ طور پر مالی مدد ملے گی۔"

قیدیوں کے تبادلے پر امریکہ اور ایران کے متضاد دعوے

ارکنساس کے سینیٹر ٹام کاٹن نے صدر بائیڈن پر الزام لگایا، "دنیا کی بدترین دہشت گرد ریاست کو تاوان ادا کیا جا رہا ہے۔"

اس معاہدے کی رو سے یورپی، مشرقی وسطیٰ اور ایشیائی بینکوں کی جانب سے جنوبی کوریا میں منجمد رقم کو تبدیل کرنے اور اسے قطر کے مرکزی بینک میں منتقل کرنے کو اب امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں سمجھا جائے گا۔ ایران اس رقم کو بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء خریدنے کے لیے استعمال کرے گا۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ جنوبی کوریا میں منجمد کیے جانے والے ایرانی اثاثوں سے تقریباً چھ بلین ڈالر کی رقم قطر کے مخصوص کھاتوں میں منتقل کرنے کی اجازت دی ہے
انٹونی بلنکن نے کہا کہ جنوبی کوریا میں منجمد کیے جانے والے ایرانی اثاثوں سے تقریباً چھ بلین ڈالر کی رقم قطر کے مخصوص کھاتوں میں منتقل کرنے کی اجازت دی ہےتصویر: Eduardo Munoz/REUTERS

قیدی کب رہا ہوں گے؟

ایران میں قید امریکیوں میں سے ایک قیدی کے وکیل نے بتایا کہ ایران نے چار زیر حراست امریکی شہریوں کو تہران کی اوین جیل سے گھر میں نظر بند رہنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ پانچواں قیدی پہلے ہی سے گھر میں نظر بند ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر حراست افراد کو اگلے ہفتے کے اوائل میں رہا کر دیا جائے گا۔

دوسری طرف ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ امریکی قیدیوں کی رہائی میں دو ماہ لگ سکتے ہیں۔کنعانی کے بقول، ''متعلقہ حکام کی طرف سے ایک مخصوص ٹائم فریم کا اعلان کیا گیا ہے اور اس عمل کو مکمل ہونے میں زیادہ سے زیادہ دو مہینے لگ سکتے ہیں۔‘‘

انٹونی بلنکن کی وضاحت

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا، ''ان(امریکی قیدیوں)کی رہائی کو آسان بنانے کے لیے ہم نے اس وقت امریکہ میں موجود پانچ ایرانی شہریوں کو رہا کرنے کا  فیصلہ کیا ہے اور جنوبی کوریا میں منجمد کیے جانے والے ایرانی اثاثوں سے تقریباً چھ بلین ڈالر کی رقم قطرکے مخصوص کھاتوں میں منتقل کرنے کی اجازت دی ہے۔‘‘

ج ا/     (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)