1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا:ہلاک ہونے والوں میں پاکستانی لڑکی سبيکہ شيخ بھی شامل

19 مئی 2018

ریاست ٹيکساس کے سب سے بڑے شہر ہيوسٹن کے مضافات ميں واقع سينٹا فے ہائی اسکول ميں ايک سترہ سالہ طالب علم کی فائرنگ سے دس افراد ہلاک جبکہ دس ديگر زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں ميں نو طالب علم اور ايک استانی شامل ہيں۔

https://p.dw.com/p/2xzq2
Pakistan Familie von  Sabika Aziz Sheikh getötete Austauschschülerin in Texas
تصویر: Reuters/A. Soomro

ہلاک والے طالب علموں ميں ايک پاکستانی لڑکی سبيکہ شيخ بھی شامل ہیں، جو امريکی اسٹيٹ ڈیپارٹمنٹ کے زير انتظام ايکسچينج اسٹوڈنٹس پروگرام کے تحت دس ماہ قبل امريکا گئی تھیں۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ عيدالفطر منانے کے ليے دو ہفتے بعد ہی پاکستان واپس جانے والی تھیں۔ سبيکہ کی ہلاکت کی خبر سے امريکا ميں پاکستانی کميونٹی، خاص کر ہيوسٹن اور ڈيلاس ميں مقيم پاکستانی افسردہ ہيں۔ ڈی ڈبليو سے بات کرتے ہوئے ہيوسٹن میں مقيم ايک پاکستانی جہانزيب نثار کا کہنا تھا، ’’خبر سنتے ہی ہم اپنے بچوں کے بارے ميں فکر مند ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد سب ہی شہری صدمے کی سی کيفيت کا شکار ہيں۔‘‘ نثار کے مطابق جہاں يہ واقعہ رونما ہوا، اس علاقے کو  کافی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

ٹیکساس کے ايک اسکول میں فائرنگ، دس افراد ہلاک

جہانزيب نثار نے کہا ہے کہ اب امريکا ميں مقيم پاکستانيوں کو گن کنٹرول پر بات کرنی چاہيے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ہميشہ اس وقت آواز اٹھاتے ہيں، جب بات ہمارے اپنے گھروں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس سے قبل ہم باہر نہ نکل سکیں، ہميں علاقے کے سياسی نمائندگان سے گن کنٹرول اور سکیورٹی معاملات پر بات کرنی چاہيے۔‘‘

Pakistan Familie von  Sabika Aziz Sheikh getötete Austauschschülerin in Texas
سبيکہ شيخ کے اہلخانہتصویر: Reuters/A. Soomro

ڈی ڈبليو نے ہيوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی سے بات کی، جنہوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’اس واقعے کا ہميں دلی افسوس ہے۔ سبيکہ کے والدين سے ہم رابطے ميں ہيں۔ قونصليٹ اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ سبيکہ کی میت کو ايک دو دن ميں پاکستان واپس بھيجا جا سکے۔‘‘ 

امريکا ميں اس سال اسکولوں ميں ہونے والی فائرنگ کا يہ بائيسواں واقعہ ہے۔ اس واقعے سے پہلے پارک لينڈ اسکول شوٹنگ ميں سترہ طالب علموں کی جانيں ضائع ہوئی تھيں، جس کے بعد امريکا میں نو عمر طالب علموں نے ايک گراس روٹ ليول پر احتجاجی مہم کا آغاز کيا، جس کا نام ’مارچ فار اوور لائيوز‘ رکھا گیا تھا۔ گن سيفٹی قوانين کو سخت کرنے کے حوالے سے حکومت شديد تنقيد کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ اس واقعے سے لوگوں ميں غم و غصے کی لہر ايک بار پھر دوڑ گئی ہے۔  

Pakistan Familie von  Sabika Aziz Sheikh getötete Austauschschülerin in Texas
سبيکہ شيخ کے اہلخانہتصویر: Reuters/A. Soomro

ڈيلاس کے ميئر مائيک رالنگس نے اس واقعے کی شديد مذمت کرتے ہوئے کانگريس کو نہايت سخت لہجے ميں مخاطب کرتے ہوئے کہا،  ’’(کانگريس) کو چاہيے کہ وہ اپنی ہمدردياں اور دعائيں اپنے پاس رکھے اور پہلے اپنے فرائض انجام دے۔ تاريخ ان سياستدانوں کو کبھی معاف نہيں کرے گی، جنہوں نے ہمارے بچوں کے بارہا قتل ہونے کے باوجود کوئی حتمی کارروائی نہيں کی۔‘‘  

يونيورسٹی آف نارتھ ٹيکساس کے انگريزی کے ايسوسی ایٹ پروفيسر ڈاکٹر مسعود راجہ پاکستان سے ايکسچينج اسٹوڈنٹس کے سلسلے ميں اسٹيٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ بہت متحرک اور فعال کردار ادا کرتے رہے ہيں۔ اس واقعے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ڈی ڈبليو کو بتايا،  ’’اب والدين اپنے بچوں کو ايکسچينج پروگرام پر پڑھنے کے ليے بھيجتے ہوئے سو مرتبہ سوچيں گے۔ يہ سانحہ اپنی جگہ انتہائی افسوسناک ہے مگر اس کے طويل المدتی نتائج سے بھی ميں بہت فکرمند ہوں۔‘‘