امریکا: ہتھیاروں کی خریداری زور و شور سے جاری
2 ستمبر 2016امریکا میں آج کل نجی سطح پر اتنی بڑی تعداد میں ہتھیار خریدے جا رہے ہیں، جس کی مثال پہلے بہت کم ہی دیکھنی کو ملی ہے۔ ہتھیار ساز ادارے اسے انتہائی منفرد صورتحال سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ امریکی ادارے ایف بی آئی کے مطابق قانونی طور پر ہتھیاروں کی خریداری سے قبل صارف کا پس منظر جانچنے کے لیے دی جانے والی درخواستوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے، ’’جولائی کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ایسی درخواستوں میں 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے‘‘۔
رواں برس کے دوران اب تک ایسی سولہ ملین درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر یہ سلسلہ اسی طرح سے جاری رہا تو گزشتہ برس کا 23 ملین کا ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔ اس رجحان میں اضافے کی نمایاں وجوہات میں دہشت گردانہ حملوں اور اندھا دھند فائرنگ کے واقعات سے خود کو تحفظ فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
نیو یارک کی ایک یونیورسٹی میں سیاسی امور کے ماہر پروفیسر رابرٹ اسپٹزر کہتے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات کے لیے چلائی جانے والی مہم ہتھیاروں کی فروخت میں ہونے والے اس اضافے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’شہریوں کا خیال ہے کہ اگر ڈیموکریٹک رہنما ہلیری کلنٹن صدارتی انتخابات جیت گئیں تو ہتھیار رکھنے کے ملکی قوانین اور ضوابط کو سخت کیا جا سکتا ہے۔‘‘
ہتھیار بنانے والے امریکی ادارے اسمتھ اینڈ ویسن کے مطابق دستی ہتیھاروں جیسے کہ پستول اور ہبنڈ گن کی فروخت چالیس فیصد اضافے کے ساتھ 207 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اس ادارے کے سربراہ جیمز ڈیبنی کا خیال ہے کہ رواں برس فروخت اور منافع کے حوالے سے تمام اہداف حاصل کر لیے جائیں گے، ’’ہم سہ ماہی کی اپنی کارکردگی سے بالکل مطمئن ہیں، جو ہمارے پہلے سے لگائے جانے والے اندازوں سے بھی زیادہ ہے‘‘۔