1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کے حوالے سے یورپی اسلحہ ساز اداروں کا دوہرا معیار

15 مارچ 2018

یورپ کی جانب سے اکثر و بیشتر امریکا میں اسلحے کے جنون پر شدید مذمت کی جاتی ہے لیکن یورپی اسلحہ ساز امریکا کو اسلحہ فروخت کرنے میں کوئی خلش محسوس نہیں کرتے۔

https://p.dw.com/p/2uNiu
Argentinien Buenos Aires - Konfiszierte Waffen bevor Sie durch Waffenregulierungenzerstört werden
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Marcarian

امریکی تاریخ میں ہونے والے اندھا دھند فائرنگ کے اکثر واقعات میں وہ کڑی جو ان سب میں مشترک نظر آتی ہے، وہ یہ ہے کہ ان میں شہریوں کو ہلاک کرنے کے لیے جس اسلحےکا استعمال کیا گیا، اسے رکھنے کے لیے یورپ میں شدید ترین اصول و ضوابط لاگو ہیں یا پھر ان کو رکھنے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ اس تمام اسلحے کو یورپ یا تو امریکا کو درآمد کرتا ہے یا پھر امریکا میں ہی موجود پورپی اسلحہ سازوں کی جانب سے تیار کیا جاتا ہے۔

امریکی شہر اورلینڈو میں سن 2016 میں ایک نائٹ کلب میں ہجوم پر فائرنگ کے واقعے میں 49 افراد  ہلاک ہوئے۔ امریکی تاریخ میں اُس وقت تک ہونے والے بد ترین قتل عام کے واقعے میں استعمال ہونی والی Sig Sauer MCX رائفل جرمن ساختہ ہے۔ اس طرح کی رائفل کو جرمنی میں رکھنے پر یا تو پابندی ہے یا پھر نہایت سخت اصولوں کی روشنی میں دیے گئے خصوصی لائسنس کے ساتھ اس کو خریدا جا سکتا ہے۔  اسی طرح سن 2012 میں   کونیٹکٹ میں واقع سینڈی ہُک ایلمینٹری اسکول میں فائرنگ کے خونریز واقعے میں 28 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ فائرنگ بھی آسٹرین اور جرمن ساختہ ہتھیاروں سے کی گئی تھی۔

USA Schießerei in Las Vegas
تصویر: Getty Images/E. Miller

اسی طرح 2012 میں 11 افراد کو اپنا نشانہ بنانے والی نیم خود کار گن آسٹرین ساختہ تھی جبکہ 2007 میں ورجینیا یونیورسٹی میں فائرنگ کے واقعے میں 33 افراد کی ہلاکت جرمن اور آسٹرین ساختہ اسلحے کے استعمال کے باعث ہوئی۔ 

ان تمام واقعات میں استعمال ہونے والا اسلحہ امریکا میں غیر قانونی طور پر لایا گیا تھا۔  

چھوٹے ہتھیاروں کی تجارت کے ماہر نکولاس مارش نے امریکی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں ڈوئچے ویلے کے لیے اعداد و شمار اکھٹا کیے ہیں۔ اس کے مطابق سن 2010 سے سن 2016 کے درمیان یورپی اسلحہ سازوں نے امریکی اسلحہ مارکیٹ کو اپنی درآمدات دُگنی کر دیں۔  سن 2010 میں شہریوں کے لیے امریکی اسلحہ مارکیٹ میں موجود آٹھ ملین ہتھیاروں میں سے دو ملین ہتھیار یورپین ساختہ تھے۔ 2016 میں امریکی مارکیٹ میں موجود 16 ملین ہتھیاروں میں سے چار ملین یورپی ساختہ تھے۔

USA Waffenladen in Florida
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Sladky

اسلحے کے تاجروں کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں

جرمن اسلحے کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ

نکولاس مارش کے مطابق ان اعداد و شمار کی روشنی میں امریکا میں ہر چوتھا ہتھیار یورپی ساختہ ہے۔ امریکا میں سب سے زیادہ  درآمد شدہ اسلحہ آسٹرین ساختہ ہے جس کی تعداد سن 2016 میں 1.3 ملین رہی۔ امریکا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گلوک ہینڈ گنز آسٹرین ساختہ ہی ہیں۔ امریکا میں سن 2016 میں ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد ہتھیاروں کی فروخت کے ساتھ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ اسلحہ درآمد کرنے والا ملک کروشیا ہے۔ جرمنی نے اسی برس امریکا کو ساڑھے چار لاکھ سے زائد جبکہ اٹلی تین لاکھ اور چیک ریپبلک نے ایک لاکھ ہتھیار امریکا کو فروخت کیے۔ صرف یہ ہی ممالک نہیں بلکہ امریکا کو ہتھیار فروخت کرنے والے یورپی ممالک میں بیلجئیم، فن لینڈ، اسپین اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔