1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکا میں مسلمانوں کا داخلہ بند کیا جائے‘ صدارتی امیدوار

8 دسمبر 2015

امریکی ری پبلکن پارٹی کے سیاستدان اور امریکا کے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کی امریکا آمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HJ5T
تصویر: Reuters/L. Nicholson

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان گزشتہ ہفتے کیلیفورنیا میں ہونے والے اُس حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک مسلمان جوڑے نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں نے اِس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی ہے۔ پیر کی شام یارک ٹاؤن میں اپنی 55 منٹ کی تقریر میں ٹرمپ نے کہا کہ حالات بد سے بد تر ہوتے جا رہے ہیں اور ایک مرتبہ پھر ورلڈ ٹرید سینٹر جیسے مزید حملوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے ٹرمپ کے اس بیان کو امریکی اقدار کے منافی قرار دیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا رد عمل

وائٹ ہاؤس میں صدر باراک اوباما کے ایک چوٹی کے خارجہ امور کے مُشیر بن روہڈز نے ٹرمپ کے بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا،’’ہمارے شہری قوانین میں مذاہب کا احترام اور مذہبی آزادی شامل ہے‘‘۔ ری پبلکن سیاستدان ٹرمپ کچھ عرصے سے نہایت بے باکی سے مسلمانوں کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ پیرس کے دہشت گردانہ حملوں اور اب کیلیفورنیا میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے تازہ واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف دیے جانے والے بیانات پر امریکی مسلم برادری سمیت دیگر سیاسی حلقوں میں بھی ناخوشگواری کا احساس پیدا ہو گیا ہے۔ گزشتہ ماہ ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ نائن الیون کے دہشت گردانہ واقعات کے بعد انہوں نے نیو جرسی کے کچھ علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں خوشی منانے والے افراد کو دیکھا تھا جن میں اچھی خاصی تعداد میں عرب نژاد امریکی مسلمان بھی شامل تھے۔

USA Hillary Clinton Untersuchungsausschuss
ٹرمپ کا بیان تعصب اور نفرت سے بھر پور ہے: ہیلری کلنٹنتصویر: Reuters/J. Ernst

امریکی سیاسی حلقوں کی مذمت

ٹرمپ کے تازہ ترین بیانات نے ڈیمو کریٹس کے ساتھ ساتھ خود ری پبلکنز کے حلقوں میں بھی کچھ اچھا تاثر نہیں چھوڑا ہے۔ سوشل میڈیا پر مائکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر پر ایسے ری پبلکن سیاستدانوں نے ٹرمپ پر تنقید کی ہے جو صدارتی الیکشن کی مہم میں بطور امیدوار شامل ہیں۔ مثال کے طور پر امریکی ریاست فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بُش نے اپنی ٹوئیٹ ميں یہ پیغام پوسٹ کیا،’’ٹرمپ کی پالیسیوں کی پیشکش سنجیدہ نہیں ہے‘‘۔

اُدھر صدارتی الیکشن کی اہم ترین ڈیموکریٹ امیدوار ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا،’’یہ طعنہ زنی، تعصب اور معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے‘‘۔ کلنٹن نے کہا ہے کہ اس طرح کے بیانات سے کُچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ایک اور ٹوئیٹ میں کلنٹن لکھتی ہیں،’’ اس سے ہماری زندگیاں مزید غیر محفوظ ہوجائیں گی‘‘۔

کلنٹن کے ایک سیاسی رفیق اور ڈیموکریٹ سیاستدان مارٹن او مالے نے ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں’فاشسٹ اور جذبات انگیز‘ قرار دیا۔

Pakistan Maulana Tahir Ashrafi
پاکستان کی علماء کونسل کے سربراہ طاہر اشرفیتصویر: privat

ٹرمپ کے بیان پر مسلم دنیا میں برہمی

اُدھر مسلم دنیا میں ٹرمپ کے بیانات پر سخت رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ پاکستان اور انڈونیشیا نے منگل کو ٹرمپ کے مسلمان مخالف بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں تعصب پھیلانے والا سیاسی لیڈر قرار دیا اور کہا ہے کہ ان کے بیانات تشدد کو ہوا دینے کا باعث بن رہے ہیں۔

پاکستان کی معروف ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ آسما جہانگیر نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا بیان اتنا لغو اور مضحکہ خیز ہے کہ وہ اس پر رد عمل ظاہر کرنا بھی پسند نہیں کرتیں۔ اُن کے بقول،’’امریکی صدر بننے کا امیدوار کوئی سیاسی لیڈر کس طرح ایسے جہالت اور تعصب پر مبنی بیانات دے سکتا ہے۔ ٹرمپ کا بیان پاکستان کے کسی جاہل اور متعصب مُلا کے بیان کا مقابلہ کرتا ہے جو دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی مذمت کرتا رہتا ہے۔ ہم امریکا جتنے ترقی یافتہ نہیں پھر بھی ہم نے آج تک کسی ایسے شخص کو صدارتی منصب کے لیے منتخب نہیں کیا‘‘۔

پاکستان کی علماء کونسل کے سربراہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے بيانات تشدد کو ہوا دینے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ اگر کوئی کہتا ہے کہ مسلمانوں اور مسیحیوں کے مابین جنگ جاری ہے تو ہم اُس کی مذمت کرتے ہیں۔ تو آخر کسی امریکی کے ایسے بیان کی مذمت کیوں نہ کی جائے؟۔