1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں بنگلہ دیشی شہری کو تیس برس کی سزائے قید

عاطف بلوچ10 اگست 2013

نیو یارک کی ایک عدالت نے ایک بنگلہ دیشی شہری کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے جرم میں تیس برس کی سزائے قید سنا دی۔ مجرم نے گزشتہ برس فیڈرل ریزرو بینک کی عمارت کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی تھی۔

https://p.dw.com/p/19NId
تصویر: Reuters

بائیس سالہ قاضی محمد رضوان الاحسن نفیس نے رواں برس فروری میں بم دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی اور دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی مدد کرنے جیسے الزامات قبول کر لیے تھے۔ نفیس کا منصوبہ ایف بی آئی کے ’انڈر کور‘ ایجنٹس نے ناکام بنا دیا تھا۔ نفیس نے ایک ہزار پاؤنڈ وزنی دھماکا خیز مواد کو ایک گاڑی میں ڈال کر اسے موبائل فون کی مدد سے اڑانے کی کوشش کی تاہم اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کے پاس موجود دھماکا خیز مواد جعلی تھا، جو اسے ایف بی آئی کے ایجنٹس نے ہی مہیا کیا تھا۔

نفیس کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ القاعدہ کے جن کارکنوں سے رابطے میں تھا دراصل وہ ایف بی آئی کے ایجنٹ تھے اور وہ نفیس کے تمام اعمال کی ریکارڈنگ کر رہے تھے۔ اس دوران نفیس نے متعدد بار کہا تھا کہ وہ امریکا اسی لیے آیا ہے تاکہ وہ دہشت گردانہ حملہ کر سکے۔

Quazi Mohammad Rezwanul Ahsan Nafis
قاضی محمد رضوان الاحسن نفیس تعلیم کی غرض سے امریکا پہنچا تھاتصویر: Reuters

سترہ اکتوبر کو نفیس نے ایک ’انڈر کور‘ ایجنٹ کے ساتھ مل کر ایک وین میں ایک ہزار پاؤنڈ وزنی دھماکا خیز مواد لادا اور اس وین کو وال اسٹریٹ کے فنانشل ڈسٹرکٹ میں واقع فیڈرل ریزرو بینک کی عمارت کے باہر پارک کر کے نزدیک ہی واقع ایک ہوٹل پہنچ گیا۔ پھر اس نے موبائل فون کے ذریعے دھماکا کرنے کی کوشش کی۔ اس کے ان تمام اعمال کی ریکارڈنگ کی جا رہی تھی۔

نیو یارک میں فیڈرل ریزرو بینک کی عمارت اس سائٹ کے بالکل قریب ہی واقع ہے، جہاں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جڑواں عمارتیں تھیں۔ ان ٹاورزکو گیارہ ستمبر2001 ء کے دن القاعدہ کے دہشت گردوں نے تباہ کر دیا تھا۔

یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج کیرول امون نے نفیس کو تیس برس قید کی سزا سنائی، جس کے بعد  یو ایس ڈسٹرکٹ اٹارنی لوریٹا لنچ نے صحافیوں کو بتایا، ’’ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے چاق و چوبند ہونے کے نتیجے میں نفیس کی شہادت پانے کی خواہش اور حملے کی کوشش ناکام  ہو گئی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نفیس کے اعمال اسے جیل لے گئے ہیں، جہاں وہ اب تیس برس گزارے گا۔

وکیل صفائی ہیڈی سیزر نے نفیس کو سنائی جانے والی سزا پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’ ہم کچھ رحم کی امید کر رہے تھے۔‘‘

جمعرات کے دن جب نفیس کو عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے اپنے والدین، نیو یارک کے شہریوں اور ججوں سے معافی مانگی۔ عدالت میں جمع کروائے جانے والے ایک خط میں نفیس نے کہا کہ وہ ’ریڈیکل اسلام‘ کو خیرباد کہہ چکا ہے۔ ٹائپ رائٹر کی مدد سے لکھے گئے پانچ صفحات پر مشتمل اس خط میں اس نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ’بزدلانہ اور ناقابل قبول‘ اعمال کا مرتکب ہوا ہے۔

اکتیس جولائی کو عدالت میں جمع کروائے جانے والے اس خط میں نفیس نے کہا کہ وہ اپنی ذاتی زندگی کی پیچیدگیوں کی وجہ سے بھٹک گیا تھا۔ اس نے لکھا، ’’ میں نے انتہاپسندانہ اسلام پر کبھی بھی دل سے یقین نہیں کیا تھا۔۔۔ امریکا اسلام کا دشمن نہیں بلکہ یہ ریڈیکلز ہیں، جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں۔‘‘