امریکا میں افغانی نژاد ’پریشر کُکر بمبار‘ کو عمر قید کی سزا
14 فروری 2018رحیمی کو نیویارک کے مختلف مقامات پر بم نصب کرنے اور 30 افراد کو زخمی کرنے کے الزامات کا سامنا تھا۔ یہ واقعات سترہ ستمبر دو ہزار سولہ کو پیش آئے تھے۔ مختلف مقامات پر کیے گئے ان بم دھماکوں میں تاہم کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جج کا بار بار کہنا تھا کہ یہ ایک معجزہ ہے کہ اس وقت کوئی بھی شخص ہلاک نہیں ہوا تھا۔
پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری، اقوام متحدہ اور افغان مہاجرین پریشان
ہمسایہ ممالک کے فوجی سربراہان افغانستان میں
اس مقدمے کی سماعت مین ہٹن کی ایک وفاقی عدالت میں کی گئی۔ امریکی ڈسٹرکٹ جج رچرڈ ایم برمن کا احمد خان رحیمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اس وقت میرے سامنے موجود شخص اور اس دہشت گرد کا موازنہ کرنا مشکل ہے جو سترہ ستمبر کو کئی لوگوں کو ہلاک کرنے کی نیت سے گھر سے باہر نکلا تھا۔ تم اب ہمارے جیسے بہت سے لوگوں کی طرح لگتے ہو لیکن ماضی کے تمہارے کام اس سے بالکل برعکس ہیں۔‘‘
رحیمی کے لیے صرف ایک مرتبہ عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن جج نے صوابدیدی اختیارات کے تحت کئی مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
احمد خان رحیمی کے وکیل دفاع نے استدعا کی تھی کہ ان کے موکل کو صرف پندرہ برس قید کی سزا سنائی جائے۔ عدالت نے رحیمی کو ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد ڈالر بطور زر تلافی ادا کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
افغان نژاد احمد خان رحیمی سے امریکی شہریت بھی واپس لے لی گئی ہے۔ رحیمی اپنے والد کے ہمراہ اس وقت امریکا ہجرت کر کے آیا تھے، جب اس کی عمر صرف سات برس تھی۔
گزشتہ برس اکتوبر میں عدالت نے رحیمی کو آٹھ الزامات میں مجرم قرار دے دیا تھا، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال جیسا الزام بھی شامل تھا۔ واضح رہے کہ رحیمی کو امریکی میڈیا پر ’چیلسی بمبار‘ اور ’پریشر کُکر بمبار‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ احمد خان رحیمی نے اپنی گرفتاری کے بعد جیل ہی میں بزنس اور ڈرامے جیسے شعبوں میں ڈپلومے بھی مکمل کیے ہیں۔
امریکا پاکستانی فوج، انٹیلیجنس حکام پر پابندیاں لگائے، کرزئی