1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: دو بنگلہ دیشی اہلکار ویزا فراڈ کے الزام میں گرفتار

21 جون 2017

نیویارک میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے ایک بنگلہ دیشی ماہر اقتصادیات پر گھریلو ملازمہ سے مبینہ بد سلوکی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ گزشتہ آٹھ روز میں دوسرے بنگلہ دیشی باشندے کو ایسے الزام کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/2f6hF
USA Hamidur Rashid
تصویر: Reuters/B. McDermid

پچاس سالہ بنگلہ دیشی باشندے حمید الرشید کو منگل بیس جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اُس پر الزام ہے کہ اس نے اپنی بنگلہ دیشی ملازمہ سے کم اجرت کے بدلے زیادہ کام کرایا اور ویزا فراڈ کا مرتکب بھی ہوا۔

نیویارک کے علاقے مین ہیٹن کے اٹارنی جون کِم کے مطابق رشید نے اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ملازمہ کو اُس کے کام کی بہت کم تنخواہ دی۔ کِم کا کہنا ہے کہ اس بات سے  امریکی حکومت اور اقوام متحدہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

کِم نے یہ بھی بتایا کہ رشید نے نہ صرف جھوٹ بول کر اپنی ملازمہ کے لیے ویزا حاصل کیا بلکہ ایک جعلی بینک اکاؤنٹ بھی کھولا جس میں ملازمہ کے نام پر اس کی تنخواہ جمع کرائی جاتی تھی لیکن درحقیقت وہ پیسے ملزم رشید خود استعمال کرتا تھا۔

 اطلاعات کے مطابق اپنی ملازمہ کے لیے ویزا حاصل کرتے وقت رشید نے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اُسے ہفتہ وار چار سو بیس ڈالر ادا کرے گا اور وہ ہفتے میں پانچ روز کام کرے گی جو یومیہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ نہیں ہو گا۔ تاہم پراسیکیوٹرز کے مطابق جو معاہدہ ملازمہ کے ساتھ طے ہوا تھا اُس میں دو سو نوے ڈالر فی ہفتہ ادا کرنے کو کہا گیا تھا۔ لیکن جنوری سے اکتوبر سن 2013 میں ملازمہ نے چالیس گھنٹوں سے زیادہ کام کیا اور اسے ادائیگی بھی بہت کم ہوئی۔

اس ماہ کی بارہ تاریخ کو نیو یارک میں  بنگلہ دیشی ڈپٹی کونسل جنرل بھی ایک عدالت میں پیش ہوئے تھے، اُن پر بھی اس نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

امریکا میں ایسے الزامات میں اگر جرم ثابت ہو جائے تو پندرہ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔