1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی ڈيموکريٹک پارٹی کا اجلاس

4 ستمبر 2012

امريکی ريپبلکن پارٹی کے اجلاس اور مٹ رونی کی بطور صدارتی اميد وار نامزدگی کے بعد اب ڈيموکريٹک پارٹی کا اجلاس بھی ہو رہا ہے، جس ميں صدر باراک اوبامااپنی پارٹی کے صدارتی اميدوار کے طور پر نامزدگی قبول کريں گے۔

https://p.dw.com/p/163C8
تصویر: AP

امريکی رياست نارتھ کيرولائنا ميں ڈيمو کريٹک پارٹی کے تين روزہ انتخابی کنونشن ميں شرکت کے ليے 5000 ہزار سے بھی زيادہ نمائندے پہنچ چکے ہيں۔

انہی ميں سے ايک رياست فلوريڈا کی ہلس بورو کاؤنٹی کی ڈيموکريٹک پارٹی کے چيئر مين کرس مچل بھی ہيں۔ انہيں اس پر فخر ہے کہ وہ صدر اوباما کو اپنی پارٹی کا صدارتی اميدوار نامزد کرنے کے ليے ووٹ دے سکيں گے۔ اس کے علاوہ وہ پارٹی کے پروگرام پر رائے دہی ميں بھی حصہ ليں گے۔ مچل نے کہا کہ پارٹی پروگرام ميں کئی نکات ہيں: ’’ان ميں عورتوں کی آزادی اور يکساں حقوق، اقتصادی نمو کا فروغ اور تعليمی سہوليات کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔‘‘

کرس مچل
کرس مچلتصویر: DW/C.Bergmann

اجلاس کے پہلے دن فرسٹ ليڈی مشیل اوباما تقرير کريں گی۔ اگلے دنوں کے دوران نائب صدر جو بائڈن کے علاوہ دو سابق امريکی صدور بل کلنٹن اور جمی کارٹر بھی اوباما کی انتخابی مہم ميں اُن کا ساتھ ديں گے۔ بل کلنٹن ذاتی ًطور پر جلسہ گاہ ميں موجود ہوں گے اور جمی کارٹر ايک ويڈيو پيغام بھيج رہے ہيں۔ وہ سب پچھلے ساڑھے تين برسوں کے دوران اوباما کی کارکردگی پر زيادہ سے زيادہ مثبت انداز ميں روشنی ڈاليں گے اور عراق ميں جنگ کے خاتمے، افغانستان سے امريکی فوج کی واپسی کے منصوبے اور بن لادن کی ہلاکت جيسی کاميابيوں کو خاص طور پر نماياں کريں گے۔

داخلی سياست ميں اوباما نظام صحت کی اصلاح کو اپنی کاميابی قرار ديتے ہيں۔ حکومت کے فرائض کے بارے ميں اُن کے نظريات ريپبلکن پارٹی اور اُس کے اميدوار مٹ رومنی سے قطعی مختلف ہيں، جنہيں پچھلے ہفتے ٹامپا فلوريڈا ميں باضابطہ طور پر صدارتی اميدوارنامزد کيا گيا۔ صدر اوباما کا انتخابی نعرہ ’فارورڈ‘ ہے جس سے مراد ہے کہ وہ امريکی قوم کو آگے لے جانا چاہتے ہيں۔

اوباما جمعرات کو باضابطہ طور پر اپنی پارٹی کی طرف سے بطور صدارتی اميدوار نامزدگی قبول کريں گے۔

امريکہ ميں بے روزگاری کی شرح آٹھ فيصد ہے جو اس ملک ميں بہت زيادہ سمجھی جاتی ہے اور یہ ڈيموکريٹک اور ريپبلکن پارٹی کے درميان بحث کا ايک مرکزی موضوع ہے۔ سوال يہ ہے کہ کيا آج امريکيوں کی حالت اُس وقت کے مقابلے ميں بہتر ہے جب صدر اوباما نے حکومت سنبھالی تھی؟ انہوں نے کہا تھا کہ اگر اقتصادی حالت بہتر نہ ہوئی تو انہيں دوسری بار صدر بننے کا حق نہيں ہوگا۔ ليکن اس دوران انہوں نے يہ کہنا شروع کر ديا ہے کہ انہيں مزيد وقت چاہيے۔

C. Bergmann,sas/K.Dahmann,ai