1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی وزير خارجہ کا سبيکہ کے اہل خانہ کے ليے تعزيتی پيغام

20 مئی 2018

امريکا کے ايک اسکول ميں پاکستانی طالبہ سبیکہ شیخ کی ہلاکت پر محکمہ خارجہ نے متاثرہ خاندان سے تعزيت کی ہے۔ دريں اثناء حملہ آور سے تفتيش جاری ہے تاہم فی الحال اس بارے ميں کوئی اطلاع نہيں ہے کہ اس نے يہ کارروائی کيوں کی۔

https://p.dw.com/p/2y1p8
Pakistan Familie von  Sabika Aziz Sheikh getötete Austauschschülerin in Texas
تصویر: Reuters/A. Soomro

امريکی وزير خارجہ مائیک پومپيو نے ٹيکساس کے ايک اسکول ميں فائرنگ کے واقعے ميں ہلاک ہونے والی پاکستانی طالبہ کے اہل خانہ سے تعزيت کی ہے۔ پومپيو نے اس بارے ميں ہفتے کی شب جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا، ’’ميں سينٹا فے ہائی اسکول ميں رونما ہونے والے سانحے ميں ہلاک ہونے والی سبيکہ شيخ کے اہل خانہ اور دستوں سے تعزيت کرتا ہوں۔‘‘ امريکی وزير خارجہ کے بقول اس کم عمر طالبہ کی ناگہانی  موت کا سوگ پاکستان اور امريکا ميں سے منايا جائے گا۔

سبيکہ شيخ ان دس افراد ميں شامل تھيں، جو امريکی رياست ٹيکساس کے سب سے بڑے شہر ہيوسٹن کے نواح ميں واقع سينٹا فے ہائی اسکول ميں جمعے کے روز ايک سترہ سالہ طالب علم کی فائرنگ ميں ہلاک ہو گئے تھے۔ شيخ ايکسچينج پروگرام کے تحت امريکا ميں زير تعليم تھيں اور عنقريب عيد الفطر کے موقع پر وطن واپس لوٹنے والی تھيں۔ سترہ سالہ سبيکہ کا تعلق پاکستان کے جنوبی شہر کراچی سے تھا اور وہ امريکی محکمہ خارجہ کے زير انتظام اس پروگرام کے ذريعے پچھلے سال امريکا گئی تھيں۔

دريں اثناء ٹيکساس ميں مقامی پوليس سترہ سالہ حملہ آور ديميتروس پ کی جانب سے اس عمل کے محرکات جاننے کی کوششوں ميں ہے۔ واقعے ميں ہلاک ہونے والی ايک اور طالبہ شانہ فشر کی والدہ سيڈی روڈريگز نے کہا ہے کہ حملہ آور ان کی بيٹی کو پسند کرتا تھا اور امکان ہے کہ اس نے يہ کارروائی ايک ہفتہ قبل پيش آنے والے اس واقعے کے تناظر ميں کی ہو، جس ميں ان کی یيٹی نے ديميتروس پ کی کافی بے عزتی کی تھی۔ پوليس نے البتہ فی الحال حملہ آور کے مقاصد کے حوالے سے کوئی بيان جاری نہيں کيا ہے۔

حملہ آور نے پوليس کو اپنے ابتدائی بيان ميں مطلع کيا کہ اس نے ان طلبہ پر فائرنگ نہيں کی، جنہيں وہ پسند کرتا تھا تاکہ وہ اس کی کہانی بتا سکيں۔ سترہ سالہ طالب علم ديميتروس پ نے اپنی واردات کے بعد خود کو پوليس کے حوالے کر ديا تھا۔

’تعليم کے ليے باہر جانا چاہيے، ايسے واقعات کو روکنا حکومت کا کام ہے‘

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں