1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کی سعودی ولی عہد کو ’گناہوں‘ سے باز رہنے کی تنبیہ

1 جون 2018

القاعدہ نے اپنے ایک اعلان میں سعودی عرب کے اصلاح پسند ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ان کے ’ گناہ پر مبنی منصوبوں‘ پر خبردار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2yoS2
Mohammed bin Salman
تصویر: picture-alliance/abaca/Balkis Press

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کی چند سخت گیر پالیسیوں کو تبدیل کرتے ہوئے خواتین کو ڈارئیونگ کی اجازت دینے کے علاوہ سینما گھروں پر عائد پابندیوں کو اٹھانے جیسے اقدامات کیے ہیں۔ 

امریکی انٹیلیجنس گروپ SITE کے مطابق انہیں یمن میں سرگرم جہادی تنظیم القاعدہ کے ذیلی گروپ کے ’مدد نیوز بولیٹن‘ سے جو پیغام ملا ہے، اس میں القاعدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ، ’’ بن سلمان کے نئے دور میں مساجد کو مووی تھیٹر سے ادل بدل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے  اماموں کی کتابوں کا متبادل مشرق اور مغرب کے مُلحدوں اور لا دینوں کی لغویات کو قرار دیا ہے اور اخلاقی گراوٹ اور کرپشن کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔‘‘

Saudi-Arabien Sänger Mohammad Abdu Konzert Dschidda
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi

سعودی عرب: پہلا سنیما رواں ماہ کُھل جائے گا

سعودی عرب میں آمریت پسندانہ جدیدیت بلاجواز ہے، تبصرہ

القاعدہ نے اپنے بیان میں جدہ میں اپریل کے مہینے میں ہوئے WWE Royal Rumble ریسلنگ مقابلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں نوجوان مسلم مرد و خواتین کے مخلوط اجتماع کا اہتمام کیا گیا تھا۔ بیان کے مطابق، ’’ غیر ملکی ریسلرز نے مسلم مرد و زن کے اجتماع کے سامنےغیر یقینی طور پر اپنے  جسم کے پوشیدہ حصوں کو ظاہر کیااور ان میں سے اکثر نے صلیب کا نشان پہنا ہوا تھا۔ لیکن فاسدوں کا بس صرف اتنا ہی نہیں چلا بلکہ انہوں نے ہر رات کے لیے میوزیکل کانسرٹس، موویز اور سرکس کے شوز کا بھی اعلان کیا۔‘‘

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنی قدامت پسند سلطنت کو جدید بنانے کے لیے ’اعتدال پسند اسلام‘ کی ترویج کا وعدہ کرتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے کئی اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔اس میں نیا نصاب تعلیم کا تعارف بھی ہے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تعلیمی نصاب پر کالعدم اخوان المسلمون کی چھاپ کو ختم کیا جائے۔ اس کے علاوہ خواتین کو اسٹیڈیم میں داخل ہو کر میچ دیکھنے کے علاوہ گاڑی چلانے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔ 

ع ف/ ع ح (اے ایف پی)