1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جماعت احمدیہ کے سربراہ کو ’توہین اسلام‘ کے جرم میں سزا

مقبول ملک اے ایف پی
13 ستمبر 2017

شمالی افریقہ کی عرب مسلم ریاست الجزائر کی ایک عدالت نے ملک میں جماعت احمدیہ کے سربراہ کو ’توہین اسلام‘ کے جرم میں چھ ماہ کی معطل سزائے قید سنا دی ہے۔ الجزائر میں احمدیہ برادری کے ارکان کی تعداد قریب دو ہزار ہے۔

https://p.dw.com/p/2juml
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

الجزائر کے دارالحکومت سے بدھ تیرہ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس عرب ریاست میں احمدیہ برادری کے سربراہ کا نام محمد فالی ہے۔ ان کے وکیل صلاح دبوز نے بدھ کے روز تصدیق کر دی کہ محمد فالی کو ایک ملکی عدالت نے ’غیر قانونی طور پر مالی وسائل جمع کرنے اور ایک مذہب کے طور پر اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کرنے‘ کے الزام میں مجرم قرار دیتے ہوئے چھ ماہ کی معطل سزائے قید سنا دی ہے۔

Deutschland Abdullah Uwe Wagishauser Gemeinde Ahmadiyya Muslim Jamaat
جرمنی میں جماعت احمدیہ کے مرکزی رہنما عبداللہ اُووے واگس ہاؤزرتصویر: picture-alliance/dpa/P. Schwarz

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ احمدیہ برادری کے افراد خود کو مسلمان سمجھتے ہیں لیکن اسلام کے مرکزی دھارے کی تقلید کرنے والے مختلف فرقوں کے رہنماؤں کے مطابق احمدی باشندے ایک مذہب کے طور پر پر مسلم عقیدے میں ایسی تبدیلیوں کے مرتکب ہوئے، جن کے بعد کئی مسلم اکثریتی معاشروں میں انہیں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ انہی میں سے ایک ملک پاکستان بھی ہے، جہاں احمدیوں کو کئی عشروں سے آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ الجزائر میں احمدیوں کے خلاف کریک ڈاؤن پچھلے سال سے جاری ہے۔ جس مقدمے میں محمد فالی کو سزا سنائی گئی، اس کی سماعت الجزائر کے ایک مغربی ساحلی شہر مستغانم میں ہوئی۔ اس مقدمے سے پہلے محمد فالی نے اپنے خلاف اسی نوعیت کے الزامات کے بعد سنائے جانے والے ایک دوسرے مقدمے میں فیصلے پر اعتراض کیا تھا۔ پہلی بار اس طرح کے مقدمے میں فالی کو تین ماہ کی معطل سزا سنائی گئی تھی اور فالی اس دوران عدالت میں خود پیش بھی نہیں ہوئے تھے۔

بنگلہ دیش: احمدی مذہبی رہنما پر حملہ، حالت تشویش ناک

قائد اعظم يونيورسٹی کا شعبہ فزکس ڈاکٹر عبدالسلام کے نام منسوب

انڈونیشیا میں جماعت احمدیہ کی طرف سے تبلیغ پر پابندی

دوسری مرتبہ سماعت کی نوبت اس لیے آئی کہ الجزائر کے قانون کے مطابق کسی مقدمے میں اگر ملزم پہلی بار عدالت میں پیش نہ ہو سکا ہو، تو دوسری مرتبہ سماعت کے دوران اسے عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

محمد فالی کو الجزائر کے شہر عین الصفراء سے 28 اگست کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے وکیل کے مطابق، ’’اب میرے مؤکل کو رہا کر دیا جائے گا لیکن میں عدالت کے اس فیصلے کی وجہ سے دھچکے کی سی کیفیت میں ہوں کہ انہیں سزا سنا دی گئی ہے۔‘‘ فالی کو اپنے خلاف الجزائر کی کئی عدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے۔

Minarette und Moscheen in Deutschland und Europa, Neubau Moschee Pankow Flash-Galerie
جرمن دارالحکومت برلن میں احمدیوں کی چند برس قبل تعمیر کی گئی ایک مسجدتصویر: AP

اے ایف پی کے مطابق الجزائر میں احمدیہ برادری کے ارکان کی تعداد قریب دو ہزار ہے، جن میں سے گزشتہ برس ’سرکاری کریک ڈاؤن‘ کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 286 افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمے چلائے جا رہے ہیں یا چلائے جا چکے ہیں۔ ان میں سے تین ’ملزمان‘ کو جرمانے کیے گئے جبکہ باقی کو تین ماہ سے لے کر چار سال تک کی معطل سزائے قید سنائی جا چکی ہے۔

پیمرا کا نوٹس :احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز ٹی وی پروگرام

پاکستان سے مسلم، غیر مسلم اقلیتوں کی رخصتی کے اسباب

جہلم میں احمدیوں کی مسجد بھی نذر آتش، فوج طلب کر لی گئی

شمالی افریقہ کی عرب ریاست الجزائر کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہاں کا سرکاری مذہب اسلام ہے اور اس ملک میں آبادی کی اکثریت کا تعلق سنی مسلم عقیدے سے ہے۔ الجزائر میں ریاستی قانون مذہبی آزادی کی ضمانت تو دیتا ہے تاہم وہاں عبادت گاہوں اور مبلغین کے لیے حکومت سے لائسنس لینا بھی لازمی ہوتا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق جماعت احمدیہ نے الجزائر میں کبھی بھی اپنے لیے کسی لائسنس کی درخواست اس لیے نہیں دی کہ اس کے رہنماؤں کو یقین تھا کہ ان کی درخواستیں مسترد کر دی جائیں گی۔

انیسویں صدی کے اواخر میں برٹش انڈیا سے شروع ہونے والی احمدیہ تحریک 2007 میں الجزائر پہنچی تھی، جس کے بعد سے اب تک وہاں اس عقیدے کے ماننے والوں کی تعداد قریب دو ہزار ہو چکی ہے۔

الجزائر مسلمان ملکوں کی عالمی تنظیم او آئی سی (OIC) کا رکن بھی ہے اور 1973ء میں اس تنظیم نے بھی یہ اعلان کر دیا تھا کہ احمدیہ تحریک کا مسلم عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔