اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ کو مسترد کرتے ہیں، سعودی فوجی اتحاد
5 جون 2016اس فوجی اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری کا سعودی پریس ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ رپورٹ غیرمتوازن ہے، اس میں شامل کیے گئے اعداد و شمار بھی ناقابل اعتبار ہیں اور یہ یمنی عوام کی نمائندگی بھی نہیں کرتے۔‘‘
اس فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان غلط اعداد و شمار کا مقصد عوام کوغلط سمت میں لے کر جانا ہے۔ حاصل ہونے والی زیادہ تر معلومات کے ذرائع وہ لوگ ہیں، جن کے تعلقات حوثی باغیوں کے ساتھ ہیں یا یہ لوگ سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے قریب ہیں۔
گزشتہ جمعرات کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایک نئی رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق سن 2015 میں یمن میں 785 بچے ہلاک ہوئے جبکہ زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد ساڑھے گیارہ سو سے بھی زائد ہے۔ اس رپورٹ میں ساٹھ فیصد ہلاکتوں کا ذمہ دار سعودی فوجی اتحاد کو ٹھہرایا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں سعودی فوجی اتحاد اور حوثی باغی دونوں ہی کو بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق فریقین ’’بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں جبکہ اسکولوں اور ہسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی ہے۔‘‘
سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کا آغاز گشتہ برس مارچ میں کیا تھا۔ اس دو طرفہ لڑائی میں اب تک 6400 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تنازعے کے وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا چوبیس لاکھ بتائی جاتی ہے جبکہ عالمی برداری کی کوشش ہے کہ یمن کے تنازعہ کا پر امن حل تلاش کر لیا جائے۔
سعودی فوجی اتحاد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی فورسز یمن میں مقامی لوگوں کی حفاظت کے لے گئی ہیں تاکہ یمنیوں کو حوثی ملیشیا کے حملوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے بچوں کے لیے سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کو تیس ملین ڈالر کی مدد فراہم کی ہے۔