1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی مدد کے لیے زکواة

عاطف توقیر روئٹرز
20 جون 2017

اقوام متحدہ، جسے مشرقِ وسطیٰ میں لاکھوں مہاجرین کی امداد کے لیے سرمایے کی قلت کا سامنا ہے، نے مخیر مسلمانوں سے زکواة کی وصولی شروع کر دی ہے۔ زکواة کے حصول کے لیے عالمی ادارہ برائے مہاجرین نے اپنی ویب سائٹ پر اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2f151
Die Integration von Flüchtlingen in der Türkei
تصویر: DW/D. Cupolo

مسلمان زکواة کی صورت میں مذہبی طور پر اپنے سرمایے کا کچھ حصہ غریبوں اور ناداروں کی مدد کے لیے صرف کرتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روایتی طور پر سال میں ایک بار اپنی مجموعی بچت کا ڈھائی فیصد حصہ زکواة کی صورت میں خیرات کیا جاتا ہے، تاہم یہ رقم عموماﹰ ریاستی اداروں کے حوالے کر دی جاتی ہے تاکہ وہ غریبوں کی زندگیوں میں بہتری کی کوشش کریں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR نے کہا ہے کہ اس نے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ مصر، مراکش اور یمن کے اعلیٰ مسلم رہنماؤں سے فتوے حاصل کیے ہیں تاکہ مخیر مسلمانوں کو جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت پر مجبور ہونے والے افراد کی مدد کے لیے زکات اقوام متحدہ کو دینے پر آمادہ کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین متعدد مرتبہ اپیلیں کر چکا ہے اور مہاجرین کی امداد کے لیے شدید مالی مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ اس ادارے کو تاہم امید ہے کہ مخیر مسلمانوں سے زکواة کے ذریعے سرمایے کے حصول سے اسے درپیش مالی مسائل کسی حد تک کم ہو جائیں گے۔

Infografik Karte Where have Syrian refugees applied for asylum?  Englisch
شامی تنازعے کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے مسلم مفتیوں سے حاصل کیے گئے فتووں کو اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ مسلمان عالمی ادارہ برائے مہاجرین کو اپنی زکواة دیں۔

ماہرین کے مطابق ہر سال مسلمان مجموعی طور پر بیس سے تیس ارب ڈالر زکواة کی مد میں خیرات کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شامی مہاجرین کو خوراک، ادویات اور چھت فراہم کرنے کے لیے اسے مجموعی طور پر آٹھ ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ یہ شامی مہاجرین اپنے ملک ہی میں بے گھری کی زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں کی تعداد میں اپنے ہم سایہ ممالک میں بھی موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اسے یمن میں جاری خانہ جنگی سے متاثرہ افراد کو خوراک اور ادویات مہیا کرنے کی مد میں بھی دو اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ یمن میں 12 ملین افراد کو قحط کے ساتھ ساتھ متعدی بیماریوں کا سامنا ہے۔