1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقلیتوں کے خلاف ’غیرمہذب‘ بیان ، بھارتی وزیر برطرف نہیں ہوں گی

عاطف توقیر4 دسمبر 2014

بھارت کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت نے نِرانجن جینوتی کو وزارت کے عہدے سے برطرف کرنے سے متعلق اپوزیشن کے مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔ جینوتی نے ملکی اقلیتوں کے خلاف غیرمہذب زبان کا استعمال کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1DzFj
تصویر: UNI

پیر کے روز نئی دہلی میں اپنے حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جینوتی نے کہا تھا کہ عوام کو طے کرنا ہے کہ آیا وہ ’رام کے بچوں کی حکومت چاہتے ہیں یا حرامزادوں کی اولادوں کی۔‘

اس بیان کے بعد بھارتی اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم نريندر مودی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اقلیتوں پر حملہ کرنے والے اور ان کے جذبات مجروح کرنے والی وزیر کو برطرف کریں۔ تاہم وزیراعظم مودی نے اپوزیشن کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ جینوتی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں جونیئر وزیر ہیں۔

منگل کو جینوتی نے اپنے بیان پر معذرت کی تھی تاہم اپوزیشن جماعتوں کے جانب سے ان کی برطرفی کا مطالبہ واپس نہیں لیا گیا۔ وزیراعظم مودی نے جینوتی کے بیان کی مذمت کی تھی، تاہم ارکانِ پارلیمان سے کہا تھا کہ وہ جینوتی کی معذرت کو قبول کریں۔

Indien Wahlen 2014 BJP Narendra Modi
مودی نے وزیر کی برطرفی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہےتصویر: Reuters

مودی نے پارلیمان میں اپنے بیان میں کہا، ’’جب میں نے یہ بیان سنا تو میں نے اس میں استعمال کی گئی زبان کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ہمیں ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ وزیر نئی ہیں اور وہ پہلی بار پارلیمان کی رکن بنی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگ لی ہے۔‘‘

مودی نے مزید کہا، ’’میں ایوان سے درخواست کرتا ہوں کہ ملک کے مفاد میں اپنا کام کریں اور اس معاملے کو رفع دفع کر دیں۔‘‘

اس معاملے پر اپوزیشن کے ارکان پارلیمان متعدد مرتبہ لوک سبھا کی کارروائی کو روک چکے ہیں اور ان کا اصرار رہا ہے کہ اس بیان پر وزیر کو برطرف کیا جانا چاہیے۔‘

بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے رہنما آنند شرما کے مطابق، ’’یہ وزیر کے تجربے کی بات نہیں۔ بھارتی دستور ایسے بیانات قبول نہیں کرتا۔ اپوزیشن مطالبہ کرتا ہے کہ دستور کے احترام کے لیے وزیر کے خلاف سخت کارروائی ہونا چاہیے اور انہیں برطرف کیا جانا چاہیے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ رواں برس عام انتخابات میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو زبردست کامیابی ملی تھی اور نريندر مودی برسراقتدار آئے تھے۔ گجرات کے وزیراعلیٰ کے بطور کئی برسوں تک کام کرنے والے مودی پر بھی سن 2002ء میں گجرات میں ہندو مسلم فسادات میں ایک ہزار افراد کے قتل عام کو ہوا دینے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں ہونے والے انکوائریوں میں انہیں اس معاملے سے بری کیا جاتا رہا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سیکولر دستور کے حامل بھارت میں ہندوؤں کی تعداد 80 فیصد ہے جب کہ مسلمان 13 اعشاریہ چار فیصد کے ساتھ سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ مسیحی، سکھ اور بدھ بھارت میں بسنے والی دیگر اقلیتیں ہیں۔