1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کے لیے جرمن فوجیوں میں اضافہ ممکن ہے، گابریئل

عابد حسین
21 دسمبر 2017

جرمن وزیر خارجہ ایک اچانک دورے پر بیس دسمبر کو کابل پہنچے ہیں۔ اس دورے کے دوران انہوں نے افغان صدر سمیت دیگر اعلی حکومتی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2pk7u
Gabriel in Afghanistan
تصویر: picture-alliance/dpa/F.Gaertner

جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے افغانستان کے اچانک دورے کے دوران کہا ہے کہ افغانستان کو مزید جرمن فوجیوں کی ضرورت ہے۔ گابریئل کے مطابق زمینی حقائق کے تناظر میں ایک مناسب تعداد میں جرمن فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کی تجویز غیر ضروری نہیں ہے اور یہ بات عقل میں آنے والی ہے۔

قصوروار اشرف غنی ہیں، جرمنی بدر ہونے والا افغان مہاجر

ملک بدر کیے گئے افغان مہاجر جرائم میں ملوث تھے، ڈے میزیئر

جرمن فوج کی اپنی صفوں میں انتہاپسند موجود ہیں

جرمنی: دفاعی اخراجات میں اضافہ، سیاسی رائے منقسم

افغانستان کے دارالحکومت میں بیس دسمبر کو زیگمار گابریئل نے افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے دو طرفہ معاملات پر بات چیت کرنے کے علاوہ یہ بھی واضح کیا کہ برلن حکومت کابل میں اپنے سفارت خانے کو جلد معمول پر لائے گی۔ انہوں نے افغان صدر کو بتایا کہ سفارت خانے کے عملے کے اراکین واپس اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔

کابل میں واقع جرمن سفارت خانے کو رواں برس کے اوائل میں عسکریت پسندوں کی جانب سے ہونے والے ایک حملے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔ ایمبیسی میں ایک سو افراد پر مشتمل عملہ متعین تھا۔

Gabriel in Afghanistan
جرمن وزیر خارجہ نے کابل میں افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کیتصویر: picture-alliance/dpa/F.Gaertner

کابل میں جرمن وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ افغانستان میں جرمن فوجیوں کی اضافی اور نئی تعیناتی کا فیصلہ جرمن پارلیمنٹ میں ایک قرارداد کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔ اس وقت افغانستان میں ایک ہزار جرمن فوجی نیٹو کے ریزولیوٹ اسپورٹ مشن کا حصہ ہیں۔

امریکا کی جانب سے نیٹو کے رکن ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کی بڑھتی عسکری سرگرمیوں کے تناظر میں اپنی فوج میں اضافہ کریں۔

جرمن فوجی افغانستان میں سن 2002 سے متعین ہیں لیکن اُن کی تعداد گھٹتی بڑھتی رہتی ہے۔ پندرہ برس قبل افغانستان میں تعینات سب سے زیادہ جرمن فوجیوں کی تعداد پانچ ہزار تک رہی ہے۔

جرمن فوج مزار شریف میں متعین ہے اور اس کا بنیادی مقصد تربیت اور انفراسٹرکچر کو تعمیر کر کے فعال کرنا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے مختلف اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں کہا کہ اُن کا ملک افغان حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

’افغان مہاجر جرمنی کے کارآمد شہری بن سکتے ہيں‘