1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کے لئے یورپی کوششوں کی ضرورت ہے، کلنٹن

1 دسمبر 2010

تنظیم برائے یورپی سکیورٹی اورتعاون OSCE کی سمٹ آج سے وسطی ایشیائی ریاست قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شروع ہو گئی ہے۔ اس میں جرمن چانسلر میرکل سمیت کئی ملکوں کے لیڈران شریک ہیں۔

https://p.dw.com/p/QMfp
جرمن چانسلر آستانہ میںتصویر: AP

وسطی ایشیائی ملکوں میں آستانہ ایک بالکل نیا دارالحکومت ہے، اس نئے شہر کو عالمی سطح پر کئی اہم حوالے سے اہمیت حاصل ہے۔ اب ان میں OSCE سمٹ کا حوالہ بھی شامل ہو گیا ہے۔ آستانہ منعقدہ دو روزہ سمٹ کے ایجنڈے میں افغانستان کی مجموعی سلامتی کی صورت حال کے علاوہ یورپی ملکوں کو دہشت گردی کے ممکنہ خطرے سمیت دیگر علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔ چھپن رکنی تنظیم کی دو روزہ سمٹ کل ختم ہو گی۔

آرگنائزیشن برائے یورپی سکیورٹی اور کواپریشن یورپ کے اندر سکیورٹی، دہشت گردانہ مسائل، منشیات کی اسمگلنگ اور اقتصادی مالی بحران پر نگاہ رکھتی ہے۔ پہلی بار کسی سابقہ سوویت جمہوریہ میں اس تنظیم OSCE کے سربراہ اجلاس کا اہتمام کیا گیا ہے۔

OSZE Gipfeltreffen in Astana Kasachstan NO FLASH
آستانہ میں سربراہ اجلاس کا مقامتصویر: DW/M. Bushuev

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون سمیت اڑتیس سربراہان حکومت و مملکت آستانہ پہنچے ہوئے ہیں۔ قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں سکیورٹی انتہائی چوکس اور سخت رکھی گئی ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے سرگرم اداروں نے اس بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر آستانہ حکومت پر انسانی حقوق کے منافی اقدامات اور خلاف ورزیوں پر آواز بلند کی ہے۔ اس کی بازگشت کانفرنس میں چند لیڈروں کی تقاریر میں بھی سنی گئی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی آستانہ سمٹ کے حوالے سے انسانی حقوق کے احترام کی بات کی ہے۔ انہوں نے تنظیم کے تمام ملکوں پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام ترجیحی بنیادوں پر کریں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ چھپن ملکوں میں انسانی حقوق کی وقعت اور اس کی اہمیت عملی صورت میں اجاگر کرنے کے علاوہ جمہوری اقدار کا فروغ ، آزادئ رائے اور آزادئ ذرائع ابلاغ کو یقینی بنانا نا گزیر ہے اور ان پر عمل پیرا ہونے کے بعد یہ تنظیم یورپ اور وسطی ایشیا کے اندر حقیقی معنوں میں سکیورٹی فورم بن سکے گی۔

کانفرنس کے افتتاحی روز میزبان ملک کے صدر نور سلطان نظربائیف نے کہا کہ ممبر ملکوں کی کوشش ہونی چاہے کہ تنظیم کو بحران سے نکال کر بہتر خطوط پر استوار کیا جائے تا کہ مشترکہ امور اور معاملات پر متفقہ طور پر غور کیا جا سکے اور ان کا حل ڈھونڈا جا سکے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی کانفرنس میں افغانستان کی سلامتی کے لئے مشترکہ یورپی کوششوں کے ساتھ ساتھ شورش زدہ افغانستان میں تنظیم کے کردار کو غیر معمولی قرار دیا۔ کلنٹن نے بھی وسطی ایشیائی ریاستوں میں جمہوری اقدار کو وسیع کرنے پر بھی اظہار خیال کیا۔ آستانہ میں امریکی وزیر خارجہ نے طلبہ کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی اور اس میں بھی بنیادی حقوق کی فراہمی پر زوردیتے ہوئے قزاقستان کے مقید انسانی حقوق کے رہنما Yevgeny Zhovtis کا حوالہ دیا۔ کلنٹن نے مزید کہا کہ قزاقستان میں استحکام کا بنیادی مطلب اقتصادی ترقی ہے اور اس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔

OSZE Gipfel in Kasachstan NO FLASH
سربراہ اجلاس میں چانسلر میرکل اور کلنٹن شریک ہیںتصویر: AP

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں