افغانستان: نئے بھرتی ہونے والے بارہ فوجی ہلاک
11 اپریل 2016جلال آباد ہسپتال کے سربراہ احسان اللہ شنواری نے بتایا کہ ابھی تک بارہ لاشیں لائی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تقریباً 38 افراد زخمی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کی حالت نازک ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ننگر ہار کے صوبائی دارالحکومت میں ان نئے فوجیوں کی بس کو جلال آباد کے نواح میں نشانہ بنایا گیا۔ بیان کے مطابق خود کش بمبار موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
کئی دیگر مقامی ذرائع مرنے والوں کی تعداد چودہ بتا رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حملہ آور بارود سے بھرے ہوئے ایک رکشے میں سوار تھا۔ افغان فوج کے جنرل نسیم سنگی کے مطابق فوج میں بھرتی ہونے والے یہ نوجوان ایک تربیتی مرکز کے راستے میں تھے۔ ٹی وی پر نشر کی جانے والی تصاویر میں ایک سڑک کے کنارے کھڑی ہوئی اس تباہ حال بس کو دیکھا جا سکتا ہے۔
آج پیر کی صبح کابل میں اسی طرح کے ایک اور واقعے میں ایک بس کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دہشت گردانہ حملے میں وزارعت تعلیم کے دو اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ دیگر دس زخمی ہیں۔ پولیس کے مطابق یا تو یہ بم حملہ ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا تھا یا پھر بارودی مواد پہلے ہی سے بس میں نصب تھا۔
ابھی تک کسی بھی گروپ نے جلال آباد حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ننگر ہار صوبے میں حکومت مخالف کئی عسکریت پسند گروپ سرگرم ہیں اور جلال آباد سمیت صوبے کے کئی علاقوں میں خود کش حملے باقاعدگی سے ہوتے رہتے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق طالبان کے ساتھ ساتھ ’اسلامک اسٹیٹ‘ بھی ننگر ہار میں موجود ہے اور یہ تنظیم جلال آباد اور ملحقہ علاقوں میں اپنی پاؤں جمانے کی کوششوں میں ہے۔