1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں کُشتی کا مقابلہ، دہشت گردی کا نشانہ

عاطف توقیر
24 مارچ 2018

جنوبی افغان صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں کُشتی کے ایک مقابلے کے موقع پر ہونے والے کار بم حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2uuLO
Afghanistan - Selbstmordanschlag in Kabul
تصویر: picture alliance/Photoshot/R. Alizadah

مقامی حکام کے مطابق جمعے کو باردو سے بھری ایک گاڑی ریسلنگ اسٹیڈیم کے قریب دھماکے سے اڑائی گئی۔ اس واقعے کی ذمہ داری فی الحال کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقابلے کے موقع پر مقامی قانون ساز بھی موجود تھے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی سے کابل، افغان فرشتہ

افغانستان: دو حملوں میں پانچ افغان شہری ہلاک

کیا افغانستان میں امن و امان پاکستانی تعاون کے بغیر ممکن ہے؟

یہ دہشت گردانہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب اس سے صرف دو روز قبل کابل میں ہوئے ایک خودکش حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔ مبصرین کے مطابق افغانستان میں موسم بہار کی آمد پر پرتشدد واقعات میں اضافے کی ایک واضح لہر دیکھی جا رہی ہے۔

ہلمند صوبے کے گورنر کے ایک ترجمان عمر زواک  نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ باردو سے بھری گاڑی کے ڈرائیور نے اس کار کو اس وقت تباہ کیا، جب اسے اس اسٹیڈیم میں داخلے سے روکا گیا۔ زواک نے بتایا کہ اس واقعے میں 14 افراد ہلاک جب کہ دیگر 47 زخمی ہوئے۔

اطالوی امدادی ادارے ’ایمرجنسی‘ جو لشکر گاہ شہر میں ’ٹراؤما سینٹر‘ چلا رہا ہے، کا کہنا ہے کہ 35 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا، جن میں سے دو ہسپتال پہنچنے پر انتقال کر گئے۔

واضح رہے کہ ہلند صوبے کے ایک بڑے حصے پر طالبان کا قبضہ ہے، تاہم افغان فورسز امریکی فضائی مدد کے ذریعے لشکر گاہ شہر پر طالبان کو قبضہ نہ کرنے دینے میں کامیاب رہی ہیں، جب کہ حالیہ کچھ دنوں میں ہلمند کے دیگر متعدد اضلاع سے بھی طالبان کو پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔

گزشتہ برس لشکر گاہ پر عسکریت پسندوں کی جانب سے متعدد مرتبہ بڑے حملے کئے گئے تھے، جنہیں حکومتی فورسز نے ناکام بنا دیا تھا، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یہ شہر پرسکون دکھائی دے رہا تھا، جب کہ جھڑپیں دیگر صوبوں بہ شمول فرح صوبے کی جانب منتقل ہوئی تھیں۔