1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغانستان میں طالبان تنازعے کا حل، سیاسی مفاہمت سے ہی ممکن‘

12 جولائی 2018

نیٹو سربراہی اجلاس کے دوسرے روز 29 ممالک کے سربراہان نے افغانستان میں ’ریزولوٹ سپورٹ مشن‘ کے تحت مالی معاونت کو سن 2024ء توسیع کرنے کے منصوبے کو منظور کرلیا۔

https://p.dw.com/p/31MWm
NATO Gipfel in Brüssel
تصویر: DW/I. Aftar

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں واقع نیٹو کے نئے ہیڈ کوارٹرز میں سربراہی اجلاس کے دوسرے اور آخری روز آج 12 جولائی کو افغانستان میں امن و امان کی صورتحال مرکزی موضوع رہی۔ مغربی ممالک کے دفاعی اتحاد ’نیٹو‘ کے 29 رکن ممالک افغانستان میں ’ریزولوٹ سپورٹ مشن‘ کے ذریعے جاری مالی معاونت میں 2024ء تک توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ افغانستان میں امن و استحکام کے سلسلے میں نیٹو کے اتحادی ممالک کی جانب سے افغان فورسز کو تقریباﹰ سالانہ ایک ارب امریکی ڈالرز کی امداد دی جاتی ہے۔

NATO Gipfel in Brüssel
نیٹو کےسیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نیٹو کے اتحادی ممالک افغان سکیورٹی فورسز کی مالی امداد کو جاری رکھنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔تصویر: DW/I. Aftar

نیٹو سربراہی اجلاس کے آخری روز سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نیٹو کے اتحادی ممالک افغان سکیورٹی فورسز کی مالی امداد کو جاری رکھنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا، ’’تقریباﹰ سالانہ ایک ارب ڈالر کی معاونت میں توسیع افغان سکیورٹی فورسز اور افغان فضائیہ کے لیے عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت ہوگی۔‘‘

برسلز میں موجود افغان صحافی عبداللہ سمجھتے ہیں کہ طالبان کے خلاف جنگ کے لیے افغان فورسز کو مالی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ نیٹو کی جانب سے مالی امداد کی توسیع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں نیٹو مشن کی موجودگی کا فیصلہ ملک کی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کیا جاتا ہے، جو کہ یقینی طور پر افغان فورسز کی تربیت اور مالی امداد کو جاری رکھنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

اشٹولٹن برگ نے افغانستان میں امن و استحکام کے سلسلے میں صدر اشرف غنی کے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا، ’’افغانستان میں طالبان تنازعے کا سیاسی حل قومی مفاہمت ہی سے ممکن ہے۔‘‘

NATO Gipfel in Brüssel
افغان صدر اشرف غنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت نیٹو کے رکن ممالک کے سربراہان کا افغانستان میں مالی امداد جاری رکھنے کے فیصلے کا شکریہ ادا کیا۔تصویر: DW/I. Aftar

دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت نیٹو کے رکن ممالک کے سربراہان کا افغانستان میں مالی امداد جاری رکھنے کے فیصلے کا شکریہ ادا کیا۔

بعد ازاں نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران ایک مباحثہ میں شرکت کے دوران صدر غنی نے خطے کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں بھارت، چین اور ایران سے تعلقات میں پیش رفت کو مثبت قرار دیا۔ تاہم صدر غنی نے افغانستان اور پاکستان کے مابین تعلقات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’اسلام آباد کے ساتھ کاغذی سطح پر تعلقات تو اچھے ہیں مگر ہم امید کرتے ہیں کہ اسلام آباد بہت جلد افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عملی کردار ادا کرے گا۔‘‘