1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں سکیورٹی بہتر، تشدد میں اضافہ: مولن

1 اگست 2011

امریکی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے کہا ہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے تاہم وہاں حالیہ دنوں میں نظر آنے والا تشدد میں اضافہ تشویشناک ہے۔

https://p.dw.com/p/127Fm
ایڈمرل مائیک مولنتصویر: picture-alliance/ dpa

ایڈمرل مائیک مولن نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’افغانستان میں فتح اُسی وقت ممکن ہے، جب پڑوسی ملک پاکستان سے شورش اور دہشت گردی کو ممکمل طور پر ختم کر دیا جائے‘۔

مائیک مولن نے مزید کہا، ’میں افغانستان کی صورتحال میں واضح بہتری دیکھ رہا ہوں، ایک سال پہلے کے مقابلے میں وہاں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے تاہم سکیورٹی کی حوالے سے اب بھی اس ملک کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ لیکن مجھے اس ساری صورتحال پر کوئی تعجب نہیں ہے‘۔ مولن کے بقول گزشتہ برس طالبان کا ایک نہایت دہشتناک سال تھا، انہوں نے جوابی حملوں کی ٹھان رکھی تھی اور اِسی عزم کے ساتھ طالبان اب بھی سینہ سپر ہیں۔

Afghanistan Kinder Selbstmordanschlag
افغانستان میں نو عمر بچوں کو خود کُش حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہےتصویر: AP

گزشتہ روز اتوار کو جنوبی افغان شہر لشکر گاہ میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے باہر ایک خود کُش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ اس دہشت گردانہ کارروائی کے نتیجے میں بارہ پولیس اہلکار اور ایک بچہ جان بحق ہو گئے تھے۔ جنوبی افغانستان میں ہونے والا یہ تازہ ترین حملہ گزشتہ چند ہفتوں سے ملک میں تواتر سے ہونے والی خونی کارروائیوں کے سلسلے کی ایک کڑی نظر آتا ہے۔ ابھی چند روز قبل ہی صوبے قندھارمیں افغان صدر حامد کرزئی کے سوتیلے بھائی اپنے ہی باڈی گارڈ کے ہاتھوں قتل ہو گئے تھے۔ اُدھر گزشتہ ہفتے قندھار کے میئر غلام حیدر حمیدی ایک ایسے خود کُش حملہ آور کی طرف سے کیے گئے بم حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے، جس نے دھماکہ خیز مواد اپنی پگڑی میں چھپا رکھا تھا۔

ایڈمرل مائیک مولن نے اس امر کا اقرار کیا ہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں باغیوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی نیٹو کی سربراہی میں افغانستان متعینہ بین الاقوامی سکیورٹی اسسٹنس فورس آئی سیف کے لیے مسلسل مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ مولن کہتے ہیں، ’علاقائی امن اور سلامتی کے لیے باغیوں کے محفوظ ٹھکانوں کے مسئلے سے نمٹنا ناگزیر ہے اورکسی طویل المیعاد کامیابی کے لیے اس کا کوئی حل تلاش کیا جانا چاہیے‘۔

Ahmad Wali Karzai Flash-Galerie
حامد کرزئی کے سوتیلے بھائی احمد ولی کرزئیتصویر: AP

ایڈمرل مائیک مولن نے اپنے انٹرویو میں یہ بیانات جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کے دو روزہ دورے کے اختتام پر دیے۔ قبل ازیں کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولن نے کہا، ’یہ کہنا حق بجانب ہو گا کہ افغانستان کے حکومتی اہلکاروں کو اپنے عوام کی خواہشات اور امیدوں پر پورا اترنے کے لیے بہت محت اور لگن سے کام کرنا ہوگا‘۔

انہوں نے مزید کہا، ’ہمیں معلوم ہے کہ چند ادارے اور ایجنسیاں، جو تبدیلی کے عمل میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں، مجرمانہ نیٹ ورکس میں بھی سرائیت کیے ہوئے ہیں۔ ہمیں مجرموں کی بریت اور معافی سزا کے سلسلے کو بھی اب ختم کرنا ہوگا، جو افغانستان کو تخریب کاری اور افغان عوام کو نشانہ بنانے سے باز نہیں آ رہے ہیں‘۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں