1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں ’داخلی حملہ‘، دو غیر ملکی فوجی ہلاک

31 اکتوبر 2012

افغانستان میں نیٹو افواج پر ایک تازہ ’داخلی حملے‘ کے نتیجے میں دو غیر ملکی فوجی مارے گئے ہیں۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/16Zmd
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ذرائع سے بتایا ہے کہ منگل کے دن افغان پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص نے جنوبی افغانستان میں فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ISAF فورسز کے دو فوجی مارے گئے۔

اس طرح کے داخلی حملوں کے نتیجے میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج اور افغان فورسز کے مابین اعتماد کا فقدان پیدا ہو چکا ہے۔ رواں برس افغان پولیس اہلکاروں یا فوجیوں کی طرف سے ایسے ہی حملوں کے نتیجے میں پچاس سے زائد غیر ملکی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

اس تازہ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے بتایا ہے کہ حملہ آور ان کا ساتھی تھا، جس نے دو برطانوی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، ’’ہمارے ایک مجاہد عقیل اللہ نے یہ حملہ ہلمند صوبے کے گریشک نامی ضلع میں یہ کیا۔‘‘ اس نے دعویٰ کیا کہ مارے جانے والے غیر ملکی فوجی برطانوی تھے۔

USA Verteidigungsminister Leon Panetta
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹاتصویر: AP

ہلمند صوبے کے گورنر محمد نعیم بلوچ نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔ لندن میں وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ اس واقعے میں برٹش رائل گریشک رائفلز رجمنٹ کے دو سپاہی مارے گئے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ برطانوی تھے یا نیپالی۔

ان داخلی حملوں میں ایک ایسے وقت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جب نیٹو فوجی مشن 2014ء میں اختتام پذیر ہو رہا ہے اور غیر ملکی فوجی سکیورٹی کے انتظامات افغان فورسز کے حوالے کرنے کے مرحلے میں ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کے بقول افغانستان میں کامیابی کے لیے اہم ہے کہ اس طرح کے حملوں کو روکا جائے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں کو ناکام بنانے کے لیے نیٹو فورسز کو جو ہدایات دی گئی ہیں کہ ان میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے افغان ساتھیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہر وقت مسلح رہیں اور ضرورت پڑنے پر کسی وقت بھی فائرنگ کر دیں۔

ان داخلی حملوں میں اضافے کے ساتھ متعدد مغربی ممالک میں گزشتہ گیارہ برس سے جاری افغان جنگ کے حوالے سے پائی جانے والی ناپسندیدگی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے اور حکومتوں پر دباؤ بھی بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے فوجیوں کو جلد از جلد واپس بلوا لیں۔ تاہم نیٹو نے کہا ہے کہ اس طرح کے حملوں سے وہ افغانستان میں اپنا فوجی مشن فوری طور پر ہر گز ختم نہیں کرے گا۔

( ab /sks (AFP